Blog
Books
Search Hadith

بوقت ِ تجارت اناج کے برابر برابر ہونے کا بیان

۔ (۵۹۹۳)۔ عَنْ اَبِیْ دُھْقَانَۃَ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ: أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ضَیْفٌ، فَقَالَ لِبِلَالٍ: ((إِئْتِنَا بِطَعَامٍ۔)) فَذَھَبَ بِلَالٌ فَأَبْدَلَ صَاعَیْنِ مِنْ تَمْرٍ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ جَیِّدٍ وَکَانَ تَمْرُھُمْ دُوْنًا فَأَعْجَبَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم التَّمْرُ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مِنْ أَیْنَ ھٰذَا التَّمْرُ؟)) فَأَخْبَرَہُ أَنَّہُ أَبْدَلَ صَاعًا بِصَاعَیْنِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : (رُدَّ عَلَیْنَا تَمْرَنَا۔)) (مسند احمد: ۴۷۲۸)

۔ ابودہقانہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہاں ایک مہمان آیا، آپ نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فرمایا: ہمارے لئے کھانا لائو۔ سو وہ گئے اور کھجوروں کے دو صاع دے کر ان کے بدلے میں اچھی کھجوروں کا ایک صاع لیا، ان کی اپنی کھجوریں ناقص تھیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ کھجوریں بہت پسند آئی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا ـ: یہ کھجور کہاں سے آئی ہے؟ سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا اس نے دوصاع کے عوض اِن کھجوروں کا ایک صاع لیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہماری کھجوریں واپس لے کر آؤ۔
Haidth Number: 5993
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۹۳) تخریج: حسن۔ أخرجہ ابویعلی: ۵۷۱۰، والطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۱۰۲۸، والدارمی: ۲/ ۲۵۷، والبزار: ۱۴۱۶ (انظر: ۴۷۲۸)

Wazahat

فوائد:… کھجوروں کے ایک صاع کے عوض دو صاع کا لین دین سودی معاملہ ہے، اگلی احادیث میں بھی اسی چیز کو بیان کیا گیا ہے، اس کو ربا الفضل کہتے ہیں، جیسا کہ پہلے تفصیل گزر چکی ہے۔