Blog
Books
Search Hadith

بوقت ِ تجارت اناج کے برابر برابر ہونے کا بیان

۔ (۵۹۹۵)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: کُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ، قَالَ یَزِیْدُ: تَمْرًا مِنْ تَمْرِ الْجَمْعِ عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنَبِیْعُ الصَّاعَیْنِ بِالصَّاعِ فَبَلَغَ ذٰلِکَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فقَالَ: ((لا صَاعَیْ تَمْرٍ بِصَاعٍ، وَلَا صَاعَیْ حِنْطَۃٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْھَمَیْنِ بِدِرْھَمٍ۔)) قَالَ یَزِیْدٌ: ((لَاصَاعَا تَمْرٍ بِصَاعٍٍ وَلَا صَاعَا حِنْطَۃٍ بِصَاعٍ۔)) (مسند احمد: ۱۱۴۷۷)

۔ سیدنا ابوسعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہمیں عہد ِ نبوی میں ملی جلی کھجوریں دی جاتی تھیں، اس لیے ہم ان میں سے دو صاع دے کر (اچھی کھجوروں) کا ایک صاع خریدتے تھے، لیکن جب یہ بات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو پہنچی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھجوروں کے دو صاع ایک صاع کے بدلے میں نہیں، گندم کے دو صاع ایک صاع کے عوض نہیں، چاندی کے دو درہم ایک درہم کے بدلے میں نہیں۔
Haidth Number: 5995
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۵۹۹۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۰۸۰، ومسلم: ۱۵۹۵ (انظر: ۱۱۴۵۷)

Wazahat

فوائد:… یزید کی روایت میں ’’صَاعَا‘‘ کو مرفوع پڑھا گیا ہے، اس کی تین وجوہات ہو سکتی ہے: ’’لَا‘‘ کا عمل باطل ہو گیا،یایہ ’’لَا‘‘ مشابہ بلیس ہے یا ’’لَا‘‘ کے بعد ’’یَصِحُّ‘‘ محذوف ہے۔