Blog
Books
Search Hadith

تفاضل کا بیان اور جن چیزوں کو ماپا اور جن کا وزن نہ کیا جا سکتا ہو، ان میں ادھار کا اور حیوان کے عوض گوشت کی بیع کا بیان

۔ (۶۰۰۱)۔ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَرِیْشِ قَالَ: سَاَلْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ: إِنَّا بِأَرْضٍ لَیْسَ فِیْہَا دِیْنَارٌ وَلَا دِرْھَمٌ، وَإِنَّمَا نُبَایِعُ بِالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ إِلٰی اَجَلٍ فَمَا تَرٰی فِیْ ذٰلِکَ؟ قَالَ: عَلَی الْخَبِیْرِ سَقَطْتَّ، جَہَّزَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَیْشًا عَلٰی اِبِلٍ مِنْ اِبِلِ الصَّدَقَۃِ حَتّٰی نَفِدَتْ وَبَقِیَ نَاسٌ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اشْتَرِ لَنَا إِبِلًا بِقَلَائِصَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ اِذَا جَائَ تْ حَتّٰی نُؤَدِّیْہَا اِلَیْہِمْ۔)) فَاشْتَرَیْتُ الْبَعِیْرَ بِالْاِثْنَیْنِ وَالثَّلَاثِ قَلَائِصَ حَتّٰی فَرَغْتُ، فَأَدّٰی ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ۔ (مسند احمد: ۶۵۹۳)

۔ عمر بن حریش کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمروبن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے پوچھا کہ ہم ایک ایسے علاقے میں ہیں کہ جہاں دینارہے نہ درہم، اس لیے ہم ادھار کی ایک مدت تک کے لئے اونٹ اور بکریوں کا لین دین کرتے ہیں، اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تو نے اس مسئلہ کے بارے میں باخبر آدمی سے سوال کیا ہے، بات یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صدقہ کے اونٹوں سے ایک لشکر تیار کیا، مگر ابھی تک تیاری مکمل نہ ہوئی تھی کہ اونٹ ختم ہوگئے، جبکہ لوگوں کی ضرورت ابھی تک باقی تھی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: ہمارے لئے صدقہ کی اونٹنیوں کے عوض اونٹ خرید لو،جب میسر آئیں گی تو ہم مالکان کو ادا کردیں گے۔ پھر میں نے دو تین تین اونٹنیوں کے عوض ایک ایک اونٹ خریدا،یہاں تک کہ تعداد مکمل ہو گئی، پھر جب صدقہ کے اونٹ آئے تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ ادا کر دیئے۔
Haidth Number: 6001
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۰۰۱) تخریج: حدیث حسن۔ أخرجہ ابوداود: ۳۳۵۷(انظر: ۶۵۹۳)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث ِ مبارکہ میں دو امور کا بیان ہے، اونٹوں کی اس بیع میں اونٹ ایک طرف سے ادھار تھے اور ایک اونٹ کے عوض دو تین تین اونٹ دیئے گئے۔