Blog
Books
Search Hadith

قر ض سے محتاط رہنے، بوقت ضرورت اس کے جائز ہونے اور نبی کریمa کے قرض لینے کا بیان

۔ (۶۰۱۹)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَنْ مَاتَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ، فَلَیْسَ بِالدِّیْنَارِ وَلَا بِالدِّرْھَمِ، وَلٰکِنَّہَا الْحَسَنَاتُ وَالسَّیِّئَاتُ۔)) (مسند احمد: ۵۳۸۵)

۔ (دوسری سند) رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امن کے بعد اپنے نفسوں کو خوف میں مبتلا نہ کر دیا کرو۔ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کیسے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قرض لے کر۔
Haidth Number: 6019
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۰۱۹) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ الحاکم: ۲/ ۲۷، والبیھقی: ۶/ ۸۲ (انظر: ۵۳۸۵)

Wazahat

فوائد:… کوئی مانے نہ مانے، قرضدار آدمی کا امن تباہ ہو جاتا ہے، عجیب قسم کی احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتا ہے، قرضہ وصول کرنے کے لیے کتنے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں، وقت پر ادائیگی نہ کر سکنے کی صورت میں توہین آمیز باتیں سننا پڑتی ہیں اور ایسی صورت میں آدمی اپنے قرض خواہ سے چھپنا شروع کر دیتا ہے، نفس کو بے عزت کلمات سننے کی عادت ہو جاتی ہے اور بسا اوقات تو بھری مجلس میں غیرت و حمیت کو کھونا پڑتا ہے، اس پر مستزاد یہ کہ وعدہ خلافی کرنے اور جھوٹ بولنے کی وجہ سے معاشرے میں اس کی ساخت کو بری طرح نقصان پہنچتا ہے۔ ان ہی مصائب کو آپa نے خوف سے تعبیر کیا ہے۔