Blog
Books
Search Hadith

مقروض آدمی کی نماز جنازہ ادا نہ کرنے کے حکم کا منسوخ ہونا

۔ (۶۰۳۵)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: کَانَ رَسُوْل اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا شَہِدَ جَنَازَۃً سَأَلَ: ((عَلٰی صَاحِبِکُمْ دَیْنٌ؟)) فَاِنْ قَالُوْا: نَعَمْ، قَالَ: ((ھَلْ لَہُ وَفَائٌ؟۔)) فَاِنْ قَالُوْا: نَعَمْ، صَلّٰی عَلَیْہِ، وَإِنْ قَالُوْا: لَا، قَالَ: ((صَلُّوْا عَلٰی صَاحِبِکُمْ۔)) فَلَمَّا فَتَحَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ عَلَیْہِ الْفُتُوْحَ، قَالَ: ((أَنَا أَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ، فَمَنْ تَرَکَ دَیْنًا فَعَلَیَّ وَمَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِوَرَثَتِہِ۔)) (مسند احمد: ۷۸۸۶)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب کسی جنازہ میں شرکت کرتے توپو چھتے: تمہارے اس ساتھی پر کوئی قر ض تو نہیں ہے؟ اگر لوگ کہتے: جی ہاں ہے، تو پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پو چھتے: تو کیا اس نے قرض پورا کرنے کے لیے کچھ مال بھی چھوڑ اہے؟ اگرلوگ کہتے کہ جی ہاں تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے اور اگر لوگ کہتے کہ اس نے کوئی مال نہیںچھوڑا تو آ پ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: خود اپنے ساتھی پرنماز پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے فتوحات کے دروازے کھول دئیے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایمانداروں کی جانوں سے بھی زیادہ ان کے قریب ہوں، اس لیے جوقر ض چھوڑ کر مرے گا، اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہو گی اور جو مال چھو ڑ کر مرے گا، وہ اس کے ورثا ء کا ہوگا۔
Haidth Number: 6035
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۰۳۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۷۳۱، ومسلم: ۱۶۱۹(انظر: ۷۸۹۹)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث سے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ جب فتوحات کی وجہ سے آمدنی کے ذرائع بڑھ گئے تو آپa فوت ہونے والے مقروض صحابہ کی ادائیگی کر دیتے تھے، اس طرح ان کا قرضہ ادا ہو جاتا، پس ان کی نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بارے میں سختی بھی زائل ہو جاتی۔ نمازِ جنازہ کی عدم ادائیگی کا منسوخ ہونا، اس حدیث سے یہ استدلال تو نہیں کیا جا سکتا۔