Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ جس آدمی نے کسی حادثے یا ضرورت کی بنا پر قرضہ لیا، جبکہ وہ ادا کرنے کی نیت رکھتا ہو اور ادا نہ کر سکے تو اللہ تعالی اس کی طرف سے ادا کر دے گا

۔ (۶۰۴۷)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَنَا أَوْلَی النَّاسِ بِأَنْفُسِہِمْ، مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِمَوَالِیْ عَصَبَتِہِ وَمَنْ تَرَکَ ضِیَاعًا أَوْ کَلًّا فَأَنَا وَلِیُّہُ فَلِاُدْعٰی لَہُ۔)) (مسند احمد: ۸۶۵۸)

۔ سیدنا ا بو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایمانداروں کی جانوں سے بھی ان کے قریب ہوں، اس لیے جوشخص مال چھوڑے وہ اس کے عزیز واقارب کے لیے ہوگااور جو کوئی چھو ٹے بچے یا (قر ض وغیرہ) کا بوجھ چھوڑ کر فوت ہو، اس کا ذمہ دار میں ہوں گا۔
Haidth Number: 6047
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۰۴۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۷۴۵(انظر: ۸۶۷۳)

Wazahat

فوائد:… نبی کریمa کا مؤمنوں کی جانوں سے بھی قریب ہونا، اس کا مفہوم یہ ہے کہ جب آپa کسی مسلمان کو ایک چیز کی طرف بلا رہے ہوں، جبکہ اس کے نفس کا تقاضا کوئی اور ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے نفس کے خیال کو ترک کر کے رسول اللہa کے حکم کو مانے، کیونکہ اسی میںدائمی نجات ہو گی، جبکہ ایسی صورت میں نفس کے تقاضے کو پورا کرنے میں ہلاکت ہو گی۔ مسلمانوں کے حکمرانوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیے، آپ a تو فوت ہونے والوں کے قرضے چکا تے اور ان کی اولاد کا سہارا بنتے تھے، اب معاملہ الٹ ہو چکا ہے، جس حکمران کا داؤ چلتا ہے، وہ اپنی رعایا کے مال ودولت اور قومی خزانے کو لوٹنا چاہتا ہے۔