Blog
Books
Search Hadith

جو آدمی اپنا سامان مفلس ہو جانے والے خریدار کے پاس پا لینے

۔ (۶۰۷۵)۔ عَنْ سَمُرَۃَ ْبِن جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ وَجَدَ مَتَاعَہُ عِنْدَ مُفْلِسٍ بِعَیْنِہِ فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ)) (مسند احمد: ۲۰۳۷۰)

۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو قرض خواہ، مفلس کے پاس اپنا مال بعینہ پا لے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہو گا۔
Haidth Number: 6075
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۰۷۵) تخریج: صحیح بالشواہد (انظر: ۲۰۱۰۹)

Wazahat

فوائد:… تینوں احادیث کا مفہوم واضح ہے کہ جب کوئی آدمی مفلس ہو جانے والے شخص کے پاس بعینہ اپنا سامان پا لے تو وہ اسی کا ہو گا، مفلس کے باقی قرض خواہوں کا اس میں کوئی حق نہیں ہو گا، بشرطیکہ اس نے اس کی قیمت میں کچھ بھی وصول نہ کیا ہو۔ حدیث کے الفاظ سے یہ شرط بھی سمجھ آرہی ہے کہ ابھی تک خریدار نے کسی کے مال میں کوئی تصرف نہ کیا ہو تو پھر اصل مالک زیادہ حقدار ہوگا۔ اگر خریدار نے مال میں کوئی تصرف کرلیا ہو، اس کی حالت میں کوئی تبدیلی وغیرہ کرلی ہو، اس میں کچھ استعمال کرلیا ہو تو اصل مالک زیادہ حقدار نہیں ہوگا۔ بلکہ عام قرض خواہوں کی طرح حصہ کے مطابق حقدار ہوگا۔ (عبداللہ رفیق)