Blog
Books
Search Hadith

پرنالوں کا پانی سڑک کی طرف نکال دینے کا جواز، لیکن شرط یہ ہے کہ گزرنے والوں کو تکلیف نہ ہو

۔ (۶۰۹۶)۔ عَنْ عُبَیْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ أَخِیْ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ: کَانَ لِلْعَبَّاسِ مِیْزَابٌ عَلٰی طَرِیْقِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَلَبِسَ عُمَرُ ثِیَابَہُیَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَقَدْ کَانَ ذُبِحَ لِلْعَبَّاسِ فَرْخَانِ فَلَمَّا وَافَی الْمِیْزَابَ صُبَّ مَائٌ بِدَمِ الْفَرْخَیْنِ فَأَصَابَ عُمَرَ، وَفِیْہِ دَمُ الْفَرْخَیْنِ، فَأَمَرَ عُمَرُ بِقَلْعِہِ ثُمَّ رَجَعَ عُمَرُ فَطَرَحَ ثِیَابَہُ وَلَبِسَ ثِیَابًا غَیْرَ ثِیَابِہِ ثُمَّ جَائَ فَصَلّٰی بِالنَّاسِ فَأَتَاہُ الْعَبَّاسُ فَقَالَ: وَاللّٰہِ! إِنَّہُ لَلْمَوْضِعُِ الَّذِیْ وَضَعَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَالَ عُمَرُ لِلْعَبَّاسِ: وَأَنَا أَعْزِمُ عَلَیْکَ لَمَا صَعِدْتَّ عَلٰی ظَہْرِیْ حَتّٰی تَضَعَہُ فِی الْمَوْضِعِ الَّذِیْ وَضَعَہُ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَفَعَلَ ذٰلِکَ الْعَبَّاسُ۔ (مسند احمد: ۱۷۹۰)

۔ سیدنا عبید اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا ایک پر نالہ تھا، اس کا پانی راستے پر گرتا تھا، ایک بار یوں ہوا کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جمعہ کے دن لباس پہنا اور وہاں سے گزرے، اُدھر سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے دو چوزے ذ بح کئے گئے تھا، جب سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پرنالے کے نیچے پہنچے تو چوزوں کے خون والا پانی اُن پر گرا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اس پرنالے کو وہاں سے اکھاڑنے کاحکم دے دیا اور خود واپس گھر لو ٹ کر کپڑے تبدیل کئے اور پھر تشر یف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی، تب سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے پاس آئے اور کہا: اللہ کی قسم! یہ وہ جگہ ہے، جہاں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود پرنالہ لگایا تھا، یہ سن کر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: تو پھر میں تم نے پر زور بات کرتا ہوں کہ تم میری کمر پر چڑھو اور اس پرنالے کو اس جگہ پر نصب کر دو، جہاں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لگایا تھا، سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ایسے ہی کیا۔
Haidth Number: 6096
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۰۹۶) تخریج: حسن (انظر: ۱۷۹۰)

Wazahat

فوائد:… یہ واقعہ بہت ہی ایمان افروزہے کہ صحابہ کرامe کس قدر آثار نبوت کو متبر ک تصور کرتے تھے اور نبی کریمa کے افعال کی کس قدر تابعد اری کرتے تھے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گلیوں اور سڑکوں میں پرنالے چھوڑے جا سکتے ہیں، البتہ کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اس سے گزرنے والوں کو کوئی بڑی ایذا نہ پہنچے۔