Blog
Books
Search Hadith

زمین کو اس کی بعض پیداوار کے عوض کرائے پر دینے سے منع کرنے والوں اور سونے اور چاندی کے عوض جائز سمجھنے والوں کی دلیل کا بیان

۔ (۶۱۲۵)۔ عَنْ حَنْظَلَۃَ الزُّرَقِیِّ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ أَنَّ النَّاسَ کَانُوْا یُکْرُوْنَ الْمَزَارِعَ فِیْ زَمَانِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِالْمَاذِیَانَاتِ وَمَا سَقَی الرَّبِیْعُ وَشَیْئٍ مِنَ التِّبْنِ، فَکَرِہَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کِرَائَ الْمَزَارِعِ بِہٰذَا وَنَہٰی عَنْہَا، وَقَالَ رَافِعٌ: وَلَا بَأْسَ بِکِرَائِہَا بِالدَّرَاھِمِ وَالدَّنَانِیْرِ۔ (مسند احمد: ۱۵۹۰۲)

۔ سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ لوگ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے زمانے میں بڑی نہروں کے پاس والی فصل، چھوٹی نہروں سے سیراب ہونے والی فصل اور کچھ چارے یا بھوسے کے عوض کھیتوں کو کرائے پر دیتے تھے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس طریقے سے کھیتوں کو کرائے پر دینے کو ناپسند کیا اور اس سے منع فرما دیا، پھر سیدنا رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: البتہ درہم و دینار کے عوض کرائے پر دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
Haidth Number: 6125
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۱۲۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۳۳۲، ۲۷۲۲، ومسلم: ۱۵۴۷(انظر: ۱۵۸۰۹)

Wazahat

Not Available