Blog
Books
Search Hadith

تمام طریقوں سے زمین کو کرائے پر دینے والوں کی دلیل کا اور ممانعت کو نہی تنزیہی پر محمول کرنے کا بیان

۔ (۶۱۳۱)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: قَالَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ: یَغْفِرُ اللّٰہُ لِرَافِعِ بْنِ خَدِیْجٍ، أَنَا وَاللّٰہِ أَعْلَمُ بِالْحَدِیْثِ مِنْہُ، إِنَّمَا أَتٰی رَجُلَانِ قَدِ اقْتَتَلَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنْ کَانَ ھٰذَا شَأْنَکُمْ فَـلَا تُکْرُوْا الْمَزَارِعَ۔)) قَالَ: فَسَمِعَ رَافِعٌ قَوْلَہُ: ((لَاتُکْرُوْا الْمَزَارِعَ۔)) (مسند احمد: ۲۱۹۶۶)

۔ عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سیدنا زیدبن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ تعالی سیدنا رافع بن خدیج ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو معاف فرمائے، میں اس حدیث ِ مبارکہ کو ان سے زیادہ جاننے والا ہوں، اصل بات یہ تھی کہ جب دو آدمی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر جھگڑے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرتمہارییہ صورت حال ہے تو پھر زمینیں کرائے پر ہی نہ دیاکر و۔ سیدنا رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صرف یہ الفاظ سنے تھے کہ زمینوں کو کرائے پر نہ دیا کرو۔
Haidth Number: 6131
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۱۳۰) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۵۵۰ (انظر: ۲۵۹۸)

Wazahat

فوائد:… اس باب میں مذکورہ احادیث کے انداز سے پتہ چلتا ہے کہ مصلحتاً زمین کو کرائے پر دینے سے منع کر دیا گیا ہے۔ زمین کو کرائے پر دینے سے متعلقہ پچھلے چند ابواب میں مذکورہ احادیث ِ مبارکہ کا خلاصہ درج ذیل ہے: بہتر یہ ہے کہ زمین کرائے پر نہ دی جائے، بلکہ کسی مسلمان بھائی کو بغیر کسی معاوضہ کے کاشت کرنے کے لیے دے دی جائے۔ درہم و دیناریعنی نقدی کے عوض زمین کو ٹھیکے پر دینا جائز ہے، جیسا کہ آج کل پاکستان کے نہری علاقے میں ہوتا ہے ۔ زمین کو اس کی کل پیداوار کے بعض معین حصے پر کرائے پر دینا جائز ہے، جیسا کہ آپ a نے اہل خیبر کے ساتھ کیا تھا، آج کل یہ طریقہ پاکستان کے بارانی علاقوں میں اپنایا جاتا ہے۔ زمین کو اس طرح کرائے پر دینا منع ہے کہ اس کے بعض حصے کو مالک کے لیے اور بعض حصے کو مُزَارِع کے لیے خاص کر دیا جائے، کیونکہ اس میں فریقین میں سے ایک کے نقصان کا امکان ہے۔