Blog
Books
Search Hadith

اجارہ کی مشروعیت کا بیان

۔ (۶۱۳۳)۔ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکِ نِ الْأَشْجَعِیِّ قَالَ: غَزَوْنَا وَعَلَیْنَا عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ فَأَصَابَتْنَا مَخْمَصَۃٌ فَمَرُّوْا عَلٰی قَوْمٍ قَدْ نَحَرُوْا جَزُوْرًا، فَقُلْتُ: أُعَالِجُہَا لَکُمْ عَلٰی أَنْ تُطْعِمُوْنِیْ مِنْہَا شَیْئًا؟ فَعَالَجْتُہَا ثُمَّ أَخَذْتُ الَّذِیْ أَعْطَوْنِیْ فَأَتَیْتُ بِہٖعُمَرَبْنَ الْخَطَّابِ فَاَبٰی أَنْ یَأْکُلَہُ، ثُمَّ اَتَیْتُ بِہٖاَبَاعُبَیْدَۃَ بْنَ الْجَرَّاحِ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاَبٰی أَنْ یَاْکُلَ، ثُمَّ إِنِّیْ بُعِثْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ ذٰلِکَ فِیْ فَتْحِ مَکَّۃَ فَقَالَ: ((أَنْتَ صَاحِبُ الْجَزُوْرِ؟)) فَقُلْتُ: نَعَمْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَمْ یَزِدْنِیْ عَلٰی ذٰلِکَ۔ (مسند احمد: ۲۴۴۷۸)

۔ سیدنا عوف بن مالک اشجعی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے ایک غزوہ کیا، اس میں ہمارے امیر سیدنا عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، ہوا یوں کہ ہم سخت بھوک میں مبتلا ہوگئے، ہم ایک قوم کے پاس سے گزرے، انھوں نے اونٹ ذبح کئے ہوئے تھے۔ میں (عوف) نے ان سے کہا: اگر تم مجھے بھی ان میں سے کھلاؤ تو میں تمہیں ان کا گوشت وغیرہ بنا کر دے سکتا ہوں؟انہوں نے کہا: ٹھیک ہے، چنانچہ میںنے ان کاکام کیا اورانہوں نے مجھے کھانے کے لیے کچھ دیا، میں وہ لے کر سیدنا عمربن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا، لیکن انہوں نے تو کھانے سے انکار کردیا، پھر میں سیدنا ابوعبیدہ بن جراح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس گیا، لیکن انہوں نے بھی کھانے سے انکارکردیا، پھر جب فتح مکہ کے موقع پر مجھے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف بھیجا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: وہ اونٹوں والے تم ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں اے اللہ کے رسول! ۔اس سے زائد آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ نہیں فرمایا۔
Haidth Number: 6133
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۱۳۳) اسنادہ جید۔ أخرجہ الطبرانی: ۱۸/ ۱۳۱، والبیھقی فی ’’الدلائل‘‘: ۶/ ۳۰۸ (انظر: ۲۳۹۷۸)

Wazahat

فوائد:… ممکن ہے کہ سیدنا عمر اور سیدنا ابو عیبدہdکے نہ کھانے کی وجہ یہ ہو کہ سیدنا عوف bنے بھوک برداشت کرنے پر صبر نہیں کیا، ایک روایت میں ہے کہ انھوں نے سیدنا عمر bکو ساری تفصیل بتائی تو انھوں نے کہا: اسمعک قد تعجلت اجرتک۔ … ’’میں تیرے بارے میں سن رہا ہوں کہ تو نے جلدی جلدی اپنا اجر لے لیا ہے۔ پھر جب سیدنا عوف b،رسول اللہa کو فتح اور کامیابی کی خوشخبری دینے کے لیے گئے تو آپa نے ان کے کیے پر انکار نہیں کیا، بہرحال سیدنا عوفbنے جائز کام کیا تھا۔