Blog
Books
Search Hadith

ودیعت اور عاریہ کے طور پر دی ہوئی چیزوں کی ضمانت کا بیان

۔ (۶۱۵۷)۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ الْبَاھَلِیِّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ فِیْ خُطْبَۃِ عَامِ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ: ((الْعَارِیَۃُ مُؤَدَّاۃٌ وَالْمِنْحَۃُ مَرْدُوْدَۃٌ وَالدَّیْنُ مَقْضِیٌّ وَالزَّعِیْمُ غَارِمٌ۔)) (مسند احمد: ۲۲۶۵۰)

۔ سیدنا ابو امامہ باہلی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حجۃ الوداع والے سال اپنے خطبے میں فرمایا: خبردار! عاریہ (عارضی طور پر لی ہوئی چیز) واپس کی جائے گی، مِنْحَہ (وہ عطیہ جو استفادہ کے لیے کچھ مدت کے لیے دیا جائے) بھی واپس کیا جائے گا، قرضہ چکایا جائے گا اور چیز کا ضامن اس کی ادائیگی کا ذمہ دار ہو گا۔
Haidth Number: 6157
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۱۵۷) تخریج: اسنادہ حسن۔ أخرجہ ابوداود: ۲۸۷۰، ۳۵۶۵، وابن ماجہ: ۲۰۰۷، ۲۲۹۵، ۲۳۹۸، ۲۴۰۵، ۲۷۱۳(انظر: ۲۲۲۹۴)

Wazahat

فوائد:… ’’عَارِیَۃٌ مَؤَدَّاۃٌ‘‘ اس چیز کو کہتے ہیں جو عارضی طور پر لی گئی ہو اور اس کے وقت تک اس کو واپس کرنا ضروری ہو، جب تک وہ باقی ہو، اگر ضائع ہو جائے تو اس کے عوض میں قیمت ادا نہیں کی جاتی اور ’’عَارِیَۃٌ مَضْمُوْنَۃٌ‘‘ اس چیز کو کہتے ہیں جو عارضی طور پر لی گئی ہو اس کو واپس کرنا ضروری ہو، اگر وہ تلف ہو جائے تو اس کی قیمت ادا کی جائے گی۔