Blog
Books
Search Hadith

جو آدمی درخت لگا کر یا کنواں کھود کر زمین کو آباد کرتا ہے، اس کی حد ملکیت کتنی ہو گی؟

۔ (۶۱۶۵)۔ عَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((حَرِیْمُ الْبِئْرِ أَرْبَعُوْنَ ذِرَاعًا مِنْ حَوَالِیْہَا کُلِّہَا لِأَعْطَانِ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ، وَابْنُ السَّبِیْلِ أَوَّلُ شَارِبٍ، وَلاَ یُمْنَعُ فَضْلُ مَائٍ لِیُمْنَعَ بِہِ الْکَلَأُ۔)) (مسند احمد: ۱۰۴۱۶)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کنویں کا احاطہ اس کی تمام اطراف سے چالیس ہاتھ ہو گا، یہ جگہ اونٹوں اور بکریوں کے بیٹھنے کے لیے ہو گی اور ایسے کنویں سے پینے والا پہلا شخص مسافر ہو گا اور زائد پانی سے اس مقصد کے لیے نہیں روکا جائے گا کہ اس کے ذریعے سے گھاس سے منع کر دیا جائے۔
Haidth Number: 6165
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۱۶۵) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ البیھقی: ۶/ ۱۵۵ (انظر: ۱۰۴۱۱)

Wazahat

فوائد:… جب کوئی آدمی مردہ زمین میں کنواں کھودے گا تو اس کے ارد گرد چالیس چالیس ہاتھ تک جگہ از خود اس کا احاطہ بن جائے گی،یہ جگہ اونٹوں اور بکریوں کے بیٹھنے کے لیے استعمال ہو گی، کوئی دوسرا شخص اس احاطے کو ذاتی استعمال میں نہیں لا سکے گا۔ یہ نبی کریمa کا دور رس اور حکیمانہ فیصلہ ہے۔ ’’مسافر پینے والا پہلا شخص ہو گا‘‘ اس کا مفہوم یہ ہے کہ تمام حاضرین میں مسافر کو ترجیح دی جائے گی اور کنویں کے مالک کو اس کو روکنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہو گا۔ آخری جملے کا مفہوم یہ ہے کہ کسی علاقے میں جانوروں کے چرنے کے لیے گھاس وغیرہ پائی جاتی ہے، لیکن وہاں پانی کا صرف ایک چشمہ یا کنواں ہے یا محدود پانی ہے، اب لوگ اس علاقے میں اپنے مویشیوں کو چرانے کے لیے تب لے جائیں گے، جب ان کو وہاں کا پانی استعمال کرنے کا حق ہو گا، اگر کوئی آدمی اس نیت سے اس پانی پر قبضہ کر کے بیٹھ جائے تاکہ لوگ اپنے مویشیوں کو چرانے کے لیے سرے سے اس علاقے میں ہی نہ جائیں تو ایسے آدمی کو آپa ایسا کرنے سے روک رہے رہیں۔