Blog
Books
Search Hadith

جو آدمی درخت لگا کر یا کنواں کھود کر زمین کو آباد کرتا ہے، اس کی حد ملکیت کتنی ہو گی؟

۔ (۶۱۶۶)۔ عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَضٰی فِی النَّخْلَۃِ أَوِ النَّخْلَتَیْنِ أَوِ الثَّلَاثِ فَیَخْتَلِفُوْنَ فِیْ حُقُوْقِ ذٰلِکَ، فَقَضٰی أَنَّ لِکُلِّ نَخْلَۃٍ مِنْ أُوْلٰئِکَ مَبْلَغَ جَرِیْدَتِہَا حَیِّزٌ لَھَا۔ (مسند احمد:۲۳۱۵۹)

۔ سیدنا عبادہ بن صامت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایکیا دو یا تین کھجور کے درختوں کے بارے میںیہ فیصلہ کیا تھا، جبکہ لوگ ان کے حقوق کے بارے میں اختلاف کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فیصلہیہ کیا کہ ہر کھجور کی ٹہنیاں جہاں تک پہنچ رہی ہیں، وہ جگہ اسی درخت کا احاطہ ہو گا۔
Haidth Number: 6166
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۱۶۶) تخریج: صحیح، قالہ الالبانی۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۲۴۸۸ (انظر: ۲۲۷۷۸)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابو سعید خدریbسے مروی ہے کہ کھجور کے احاطے کے بارے میں دو آدمی جھگڑا لے کر نبی کریمa کے پاس آئے، آپ a نے حکم دیا کہ کھجور کے اس درخت کی پیمائش کی جائے، پس وہ سات ہاتھ نکلا، ایک روایت میں ہے کہ وہ درخت پانچ ہاتھ بلند تھا، پس آپ a نے اس کے مطابق فیصلہ کر دیا۔ (ابوداود: ۳۶۴۰) کھجور کے احاطے کے بارے میںیہ دو روایات ہیں، ان میں جمع و تطبیق کی دو صورتیں ہیں: (۱) یہ دو مختلف واقعات ہیں اور جہاں جو ضابطہ مناسب ہو گا، اسی کے مطابق فیصلہ کر دیا جائے گا۔ (۲) سیدنا عبادہ b کی حدیث ، سیدنا ابو سعیدb کی حدیث کی تفسیر بیان کر رہی ہے، یعنی آپa نے حکم دیا کہ کھجور کی ٹہنی کو ایک ہاتھ کے بقدر شکل دے کر اس کے ذریعے کھجور کی پیمائش کی جائے۔ پہلی صورت زیادہ مناسب ہے اور وہ اس طرح کہ لمبے درخت کا فیصلہ سیدنا عبادہ b کی حدیث کی روشنی میں اور چھوٹے درخت کا فیصلہ سیدنا ابو سعیدb کی حدیث کی روشنی میں کیا جائے گا۔ یہ کھجور کے درخت کا احاطہ ہو گا، اگر کوئی دوسرا آدمی اس زمین سے مستفید ہونا چاہے تو اس کا حق اس احاطے کے بعد ہو گا۔