Blog
Books
Search Hadith

تین چیزوں میں مسلمانوں کے شریک ہونے، زائد پانی اور گھاس کو روک لینے سے منع کرنے اور اختلاف کی صورت میں نیچے والی زمین سے پہلے اوپر والی زمین کو سیراب کر لینے کا بیان

۔ (۶۱۷۳)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: خَاصَمَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ الزُّبَیْرَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ شِرَاجِ الْحَرَّۃِ الَّتِیْیَسْقُوْنَ بِہَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِیُّ لِلزُّبَیْرِ: سَرِّحِ الْمَائَ، فَاَبٰی فَکَلَّمَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اسْقِ یَا زُبَیْرُ! ثُمَّ اَرْسِلْ إِلٰی جَارِکَ۔)) فَغَضِبَ الْأَنْصَارِیُّ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنْ کَانَ ابنَ عَمَّتِکَ، فَتَلَوَّنَ وَجْہُہُ، ثُمَّ قَالَ: ((احْبِسِ الْمَائَ حَتّٰییَبْلُغَ إِلَی الْجَدْرِ۔)) قَالَ الزُّبَیْرُ: وَاللّٰہِ اِنِّیْ لَأَحْسِبُ ھٰذِہٖالْأٰیَۃَ نَزَلَتْ فِیْ ذٰلِکَ: {فَلَاوَرَبِّکَ لَایُؤْمِنُوْنَ حَتّٰییُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ…} إِلٰی قَوْلِہِ: {وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا} (مسند احمد: ۱۶۲۱۵)

۔ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ایک انصاری کے درمیان حرہ کے ایک نالے کے بارے میں جھگڑا ہو گیا، وہ اس نالے سے کھجوروں کو سیراب کیا کرتے تھے۔ انصاری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: میری کھجوروں کے لئے پانی چھوڑدو، لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا، انصاری وہ مقدمہ لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچ گیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے زبیر! تم پہلے سیراب کر کے پانی کواپنے ہمسائے کے لیے چھوڑ دیا کرو۔ لیکن اس فیصلے سے انصاری کو غصہ آ گیا اور اس نے کہا: یہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے اس لئے یہ فیصلہ کیا ہے، یہ سن کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا چہرہ متغیر ہو گیا اور پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے زبیر! اب اتنی دیر پانی روک کر رکھنا کہ منڈیر تک پہنچ جائے، پھر آگے چھوڑنا۔ سیدنا زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اللہ کی قسم! میرا خیال ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں ہی نازل ہوئی تھی: {فَلَاوَرَبِّکَ لَایُؤْمِنُوْنَ حَتّٰییُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا} … سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! وہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ وہ آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔ (سورۂ نسائ: ۶۵)
Haidth Number: 6173
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۱۷۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۳۵۹، ومسلم: ۲۳۵۷(انظر: ۱۶۱۱۶)

Wazahat

فوائد:… مذکورہ بالا دو احادیث سے معلوم ہوا کہ قدرتی پانی کا سب سے زیادہ مستحق وہ ہے، جس کی زمین اس کے سب سے زیادہ قریب ہو گی، لیکن جب وہ ضرورت پوری کر لے گا تو اس کو پانی روک لینے کا کوئی حق حاصل نہ ہو گا، وہ اپنے ہمسائے کے لیے پانی چھوڑ دے گا، پھر وہ اپنی ضرورت پوری کر لینے کے بعد تیسرے نمبر پر آنے والے ہمسائے کے لیے پانی چھوڑ دے گا۔ علی ہذا القیاس۔ پانی، آگ اور گھاس، یہ تین اتنی اہم ضروریات ِ زندگی ہیں کہ اگر ان میں سے زائد چیز کو روک لیا جائے یا اس کی خرید و فروخت شروع کر دی جائے تو یہ عذاب لوگوں کے لیے کسی بڑی مصیبت سے کم نہ ہو گا، اس وقت پاکستان کے جن علاقوں میں ایندھن اور پانی خریدنا پڑتا ہے، وہاں معتدل آمدنی والے آدمی کا گزارہ بھی بہت مشکل ہو چکا ہے، حکومت اور علاقے کے بااثر اور سرمایہ دار لوگوں کی فکر یہ ہونی چاہیے کہ کس طرح یہ نعمتیں آسان طریقے سے لوگوں تک پہنچائی جا سکتی ہیں، مثلا دیہی علاقوں میں کچھ رقبے میں درخت وغیرہ لگا کر اس کو عام چراگاہ قرار دینا اور غریب لوگوں کو وہاں سے لکڑیاں وغیرہ کاٹنے کی اجازت دے دینا، اسی طرح جن علاقوں میں پانی کی کمی ہے، مختلف ذرائع اختیار کر کے وہاں پانی سپلائی کرنا۔ جن شہروں میں ایندھن کے لیے گیس کے سلنڈر استعمال ہو رہے ہیں،یا جہاں گیس کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، چند سرمایہ داروں کے علاوہ وہاں کے لوگ ذہنی طور پر اپنے آپ کو عجیب اذیت میں مبتلا محسوس کرتے ہیں۔ نبی کریمa نے مخصوص دور میں پانی ، آگ اور گھاس کا تعین کیا تھا، آپ a کے فرمان کا منشا یہ ہے کہ آج بجلی، گیس، پٹرول، ڈیزل، مٹی کا تیل، آئل اور منرل واٹرکی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ یہ تمام خزانے گورنمنٹ کی تحویل میں ہوں اور عہدیدارانِ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان نعمتوں پر مشتمل نئے نئے ذخائر تلاش کر کے عوام الناس کی زندگیوں کو سہولت آمیز بنائیں، پینے والا پانی سپلائی کرنے والے شعبے کو فعال بنا کر اس کی کڑی نگرانی کی جائے۔