Blog
Books
Search Hadith

سیدنا علی بن ابو طالبؓسے مروی حدیث کا بیان

۔ (۶۲۱)۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: دَخَلَ عَلِیٌّؓ بَیْتِیْ فَدَعَا بِوَضُوئٍ فَجِئْنَا بِقَعْبٍ یَأْخُذُ الْمُدَّ أَوْ قَرِیْبَہُ حَتّٰی وُضِعَ بَیْنَ یَدَیْہِ وَقَدْ بَالَ، فَقَالَ: یَا ابْنَ عَبَّاسٍ! أَلَا أَتَوَضَّأُ لَکَ وُضُوئَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قُلْتُ: بَلٰی فِدَاکَ أَبِیْ وَأُمِّیْ، قَالَ: فَوُضِعَ لَہُ اِنَائٌ فَغَسَلَ یَدَیْہِ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَاسْتَنْثَرَ ثُمَّ أَخَذَ بَیَدَیْہِ فَصَکَّ بِہِمَا وَجْہَہُ وَأَلْقَمَ اِبْہَامَیْہِ مَا أَقْبَلَ مِنْ أُذُنَیْہِ قَالَ: ثُمَّ عَادَ فِی مِثْلِ ذَالِکَ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَخَذَ کَفًّا مِنْ مَائٍ بِیَدِہِ الْیُمْنٰی فَأَفْرَغَہَا عَلٰی نَاصِیَتِہِ ثُمَّ أَرْسَلَہَا تَسِیْلُ عَلٰی وَجْہِہِ ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی اِلَی الْمِرْفَقِ ثَلَاثًا ثُمَّ یَدَہُ الْأُخْرٰی مِثْلَ ذَالِکَ ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ وَأُذُنَیْہِ مِنْ ظُہُوْرِہِمَا ثُمَّ أَخَذَ بِکَفَّیْہِ مِنَ الْمَائِ فَصَکَّ بِہِمَا عَلٰی قَدَمَیْہِ وَفِیْہِمَا النَّعْلُ ثُمَّ قَلَبَہَا بِہَا ثُمَّ عَلٰی الرِّجْلِ الْأُخْرٰی مِثْلَ ذَالِکَ، قَالَ: فَقُلْتُ: وَفِی النَّعْلَیْنِ؟ قَالَ: وَفِی النَّعْلَیْنِ، قُلْتُ: وَفِی النَّعْلَیْنِ؟ قَالَ: وَفِی النَّعْلَیْنِ، قُلْتُ: وَفِی النَّعْلَیْنِ؟ قَالَ: وَفِی النَّعْلَیْنِ۔ (مسند أحمد: ۶۲۵)

سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: سیدنا علیؓمیرے گھر میں داخل ہوئے اور وضو کا پانی منگوایا اور ہم ایک ایسا چھوٹا سا برتن لے آئے، جس میں تقریباً ایک مُدّ پانی آتا، حتیٰ کہ وہ برتن آپ کے سامنے رکھ دیا گیا، جبکہ وہ پیشاب بھی کر چکے تھے، انھوں نے کہا: اے ابن عباس! کیا میں تیرے لیے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا وضو نہ کر دوں؟ میں نے کہا: جی، کیوں نہیں، میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، پس ان کے لیے برتن رکھ دیا گیا، انھوں نے اپنے ہاتھ دھوئے اور کلی کی، ناک میں پانی چڑھایا اور ناک کو جھاڑا، پھر دونوں ہاتھوں سے پانی لیا اور چہرے پر مارا اور کانوں کے سامنے والے حصے میں انگوٹھے ڈالے، پھر تین دفعہ یہ عمل دوہرایا، پھر دائیں ہاتھ سے پانی کا ایک چلولے کر اس کو سر کے اگلے حصے پر ڈالا اور وہ چہرے پر بہنے لگا، پھر دائیں ہاتھ کو کہنی سمیت تین بار دھویا، پھر دوسرے ہاتھ کو اسی طرح دھویا، پھر اپنے سر اور کان کے ظاہری حصے کا مسح کیا، پھر دونوں ہتھیلیوں سے پانی لیا اور اپنے پاؤں پر مارا، جبکہ جوتے بھی پہنے ہوئے تھے، پھر اپنے پاؤں کو الٹ پلٹ کیا، پھر دوسرے پاؤں پر بھی اسی طرح کیا۔ میں نے کہا: کیا جوتوں سمیت وضو؟ انھوں نے کہا: جی جوتوں سمیت، میں نے کہا: کیا جوتوں سمیت؟ انھوں نے کہا: جی جوتوں سمیت، میں نے کہا: کیا جوتوں سمیت؟ انھوں نے کہا: جی جوتوں سمیت۔
Haidth Number: 621
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۲۱) تخریج: اسنادہ حسن ۔ أخرجہ ابوداود:۱۱۷(انظر: ۶۲۵)

Wazahat

فوائد: …اس حدیث ِ مبارکہ میں وضو سے متعلقہ تین اضافی امور کاذکر بھی ہے: اگر چہرہ دھوتے وقت کانوں کے سامنے والے حصے میں انگوٹھے پھیر لیے جائیں تو سرکا مسح کرتے وقت صرف کانوں کے بیرونی حصے کا مسح کیا جائے گا۔ تین دفعہ چہرہ دھونے کے بعد سر کے اگلے حصے پر ایک چلو پانی ڈال دیا جائے۔جوتے سمیت پاؤں کو دھو لینا، لیکن یہ لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ پورا پاؤں تر ہو جائے کوئی حصہ خشک نہ رہے۔