Blog
Books
Search Hadith

اس شخص کا بیان جس نے مالک کی اجازت کے بغیر بکری پکڑ کر اس کو ذبح کیا اور اس کو بھونا یا پکایا

۔ (۶۲۰۵)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَصْحَابَہُ وَمَرُّوْا بِاِمْرَأَۃٍ فَذَبَحَتْ لَھُمْ شَاۃً وَاتَّخَذَتْ لَھُمْ طَعَامًا فَلَمَّا رَجَعَ قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنَّا اِتَّخَذْنَا لَکُمْ طَعَامًا فَادْخُلُوْا فَکُلُوْا، فَدَخَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَصْحَابُہُ وَکَانُوْا لَایَبْدَئُ وْنَ حَتّٰییَبْتَدِیئَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخَذَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لُقْمَۃً فَلَمْ یَسْتَطِعْ أَنْ یُسِیْغَہَا، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((ھٰذِہِ شَاۃٌ ذُبِحَتْ بِغَیْرِ اِذْنِ أَھْلِہَا۔)) فَقَالَتِ الْمَرَأَۃُ: یَانَبِیَّ اللّٰہِ! إِنَّا لَانَحْتَشِمُ مِنْ آلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ وَلَایَحْتَشِمُوْنَ مِنَّا، نَأْخُذُمِنْہُمْ وَیَأْخُذُوْنَ مِنَّا۔ (مسند احمد: ۱۴۸۴۵)

۔ سیدنا جابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور صحابہ ایک عورت کے پاس سے گزرے، اس نے ان کے لئے بکری ذبح کی اور کھانا تیار کیا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس لوٹے تو اس عورت نے کہا: ہم نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے کھانا تیار کیا ہے، لہٰذا آپ اندر تشریف لائیں اور کھانا کھائیں۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ اندر تشریف لے گئے۔ صحابہ کرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس وقت تک کھانا شروع نہ کرتے تھے، جب تک رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھانے کا آغاز نہ کرتے تھے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لقمہ لیا، مگر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو نگل نہ سکے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ بکری مالک کی اجازت کے بغیر ذبح کی گئی ہے۔ اس عورت نے کہا! اے اللہ کے نبی!ہم اورآل بنی سعد ایک دوسرے سے بے تکلفانہ مراسم رکھتے ہیں (اور ایک دوسرے سے ناگواری محسوس نہیں کرتے) ، اس لیے ہم ان سے لیتے رہتے ہیں اور وہ ہم سے۔
Haidth Number: 6205
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۲۰۵) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط مسلم۔ أخرجہ الحاکم: ۴/۲۳۴ (انظر: ۱۴۷۸۵)

Wazahat

فوائد:… اگرچہ ایسے جانور کے حلال ہونے کی گنجائش موجود ہے، تبھی تو آپ a نے غلاموں کو کھلا دینے کا حکم دیا تھا، لیکن عظیم المرتبت لوگوں کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ایسی چیز کھائیں، کیونکہ کسی مالک کی ملکیت سے کوئی چیز نکالنے کے لیے بے تکلفانہ مراسم کافی نہیںہے، بلکہ واضح طور پر رضامندی کا اظہار ہونا چاہیے۔