Blog
Books
Search Hadith

غصب شدہ چیز ہی واپس کرنا، اگر وہ اسی حالت میں باقی ہو، یا اس کی قیمت ادا کرنا، اگر وہ قیمت والی ہو یا اس کے متبادل اس کی مثل واپس کرنا، اگر وہ مثل والی ہو، جب غاصب نے اس کو تلف کر دیا ہو یا وہ اس کے ہاتھ میں تلف ہو گئی ہو

۔ (۶۲۰۶)۔ عَنْ سَمُرَۃَ ْبِن جُنْدُبٍ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((عَلٰی الْیَدِ مَا أَخَذَتْ حَتّٰی تُؤَدِّیَہُ۔)) ثُمَّ نَسِیَ الْحَسَنُ قَالَ: لا یَضْمَنُ۔ (مسند احمد: ۲۰۴۱۸)

۔ سیدنا سمرہ بن جندب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاتھ جوکچھ لیتا ہے، وہ اس وقت تک اس کے ذمہ رہتا ہے، جب تک اس کو ادا نہیں کر دیتا۔ پھر حسن بصری بھول گئے تھے کہنے لگے کہ وہ ضامن نہیں ہوتا۔
Haidth Number: 6206
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۲۰۶) حسن لغیرہ۔ أخرجہ ابوداود: ۳۵۶۱، وابن ماجہ: ۲۴۰۰، والترمذی: ۱۲۶۶(انظر: ۲۰۱۵۶)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جو آدمی کسی کا مال عاریہ، امانت یا غصب کے طور پر لے لیتا ہے، وہ اس کو ادا کرنا پڑے گا، یہ مضمون دوسری احادیث سے بھی ثابت ہوتا ہے۔ حسن بصری اپنی بیان کردہ حدیث کو بھول جانے کی وجہ سے یہ کہا کرتے تھے کہ عاریہ لینے والا ضامن نہیں ہوتا، لیکن ان کی بیان کردہ حدیث ان کے اس خیال کی تائید نہیں کرتی۔