Blog
Books
Search Hadith

دوسروں کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر کھیتی کاشت کرنے والے اور مالکوں کی اجازت کے بغیر پھل یا کھیتی میں سے کچھ لینے والے کا بیان

۔ (۶۲۱۰)۔ عَنْ عُمَیْرٍ مَوْلٰی آبِی اللَّحْمِ قَالَ: أَقْبَلْتُ مَعَ سَادَتِیْ نُرِیْدُ الْہِجْرَۃَ حَتّٰی أَنْ دَنَوْنَا مِنَ الْمَدِیْنَۃِ قَالَ: فَدَخَلُوْا الْمَدِیْنَۃَ وَخَلَّفُوْنِیْ فِیْ ظَہْرِھِمْ، قَالَ: فَاَصَابَنِیْ مَجَاعَۃٌ شَدِیْدَۃٌ، قَالَ: فَمَرَّ بِیْ بَعْضُ مَنْ یَخْرُجُ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ فَقَالُوْا لِیْ: لَوْ دَخَلْتَ الْمَدِیْنَۃَ فَأَصَبْتَ مِنْ ثَمَرِ حَوَائِطِہَا، فَدَخَلْتُ حَائِطًا فَقَطَعْتُ مِنْہُ قِنْوَیْنِ فَأَتَانِیْ صَاحِبُ الْحَائِطِ فَأَتٰی بِیْ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَأَخْبَرَہُ خَبَرِیْ وَعَلَیَّ ثَوْبَانِ فَقَالَ لِیْ: ((أَیُّہُمَا أَفْضَلُ؟)) فَأَشَرْتُ لَہُ اِلٰی أَحَدِھِمَا، فَقَالَ: ((خُذْہُ۔)) وَأَعْطٰی صَاحِبَ الْحَائِطِ الْأٰخَرَ وَخَلّٰی سَبِیْلِیْ۔ (مسند احمد: ۲۲۲۸۸)

۔ سیدنا عمیر مولیٰ آبی اللحم کہتے ہیں: میں اپنے آقائو ں کے ساتھ ہجرت کر کے مدینہ منورہ آ رہا تھا، جب ہم لوگ مدینہ کے قریب پہنچے تو میرے آقا ئوں نے مجھے پیچھے چھوڑ دیا اورخود مدینہ میں داخل ہوگئے، اب مجھے بڑی سخت بھوک لگی، مدینہ کی طرف والے بعض لوگوں کا میرے پاس سے گزر ہوا، انھوں نے مجھے کہا: (تیری بھوک کا حل یہی ہے کہ) تو مدینہ میں داخل ہو جا اور کسی باغ کا پھل کھا لے، پس میں ایک باغ میں داخل ہوا اور دو گچھے کھجوروں کے توڑے ہی تھے کہ باغ کا مالک آ گیا اور مجھے پکڑ کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو میرے ساری بات بتلا دی، اس وقت میں نے دو کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پوچھا: ان دو کپڑوں میں سے کون سا کپڑا زیادہ اچھا ہے؟ میں نے ایک کی طرف اشارہ کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: یہ تو لے لے۔ اور دوسرا باغ کے مالک کو دے دیا اور مجھے جانے دیا۔
Haidth Number: 6210
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۲۱۰) حدیث حسن۔ أخرجہ الحاکم: ۴/ ۱۳۲، والطبرانی فی ’’الکبیر‘‘۱۷/ ۱۲۷ (انظر: ۲۴۹۴۲)

Wazahat

فوائد:… ہم حدیث نمبر (۶۱۹۳) کے فوائد میںیہ وضاحت کر چکے ہے کہ محتاج آدمی مالک کی اجازت کے بغیر باغ سے کھا سکتا ہے، البتہ ساتھ اٹھا کر نہیں لے جا سکتا، لیکن اس حدیث کے مطابق تو آپa نے ایسا کرنے والے کو ذمہ دار ٹھہرایا اور اس کو ایک کپڑا دینے کا جرمانہ کیا، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ اس آدمی اپنی ضرورت سے زیادہ کھجوریں توڑ لی تھیں، ایک گچھا اس کی حاجت کے لیے تھا اور دوسرے گچھے کے عوض آپ a نے اس کا کپڑا مالک کو دے دیا۔