Blog
Books
Search Hadith

حملہ کرنے والے کو روکنا، اگرچہ اس کو قتل کرنا پڑے اور اس لڑائی میں اگر وہ قتل ہو جائے جس پر حملہ کیا گیا تو وہ شہید ہو گا

۔ (۶۲۱۷)۔ عَنْ قَابُوْسَ بْنِ الْمُخَارِقِ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: اَتٰی رَجُلٌ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: اِنْ أَتَانِیْ رَجُلٌ یَأْخُذُ مَالِیْ؟ قَالَ: ((تُذَکِّرُہُ بِاللّٰہِ تَعَالٰی۔)) قَالَ: أَرَأَیْتَ اِنْ ذَکَّرْتُہُ بِاللّٰہِ فَلَمْ یَنْتَہِ، قَالَ: ((تَسْتَعِیْنُ عَلَیْہِ بِالسُّلْطَانِ۔)) قَالَ: أَرَأَیْتَ اِنْ کَانَ السُّلْطَانُ مِنِّی نَائِیًا قَالَ: ((تَسْتَعِیْنُ عَلَیْہِ بِالْمُسْلِمِیْنَ)) قَالَ: أَرَأَیْتَ اِنْ لَمْ یَحْضُرْنِیْ أحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ وَعَجِلَ عَلَیَّّ؟ قَالَ: ((فَقَاتِلْ حَتّٰی تَحُوْزَ مَالَکَ أَوْ تُقْتَلَ فَتَکُوْنَ فِیْ شُہَدَائِ الْآخِرَۃِ۔)) (مسند احمد: ۲۲۸۸۱)

۔ سیدنا محازق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اس نے کہا: ایک آدمی میرے پاس آتا ہے اورــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــمیرا مال لینا چاہتا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے اللہ کا واسطہ دے۔ اس نے کہا: اگر میں اسے اللہ کا واسطہ دوں لیکن وہ باز نہ آئے تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے خلاف حکمران سے مدد طلب کر۔ اس نے کہا: اگر حکمران دور ہو (اور اس تک رسائی ممکن نہ ہو)؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے خلاف دوسرے مسلمانوں سے فریاد رسی کر۔ اس نے کہا: اگر وہاں کوئی مسلمان بھی نہ ہو تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھراس سے لڑ، یہاں تک کہ تو اپنے مال کی حفاظت کر لے یا آخرت کے شہداء میں سے ہو جائے۔
Haidth Number: 6217
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۲۱۷) تخریج: حسن لغیرہ۔ أخرجہ النسائی: ۷/ ۱۱۳(انظر: ۲۲۵۱۴)

Wazahat

فوائد:… ان احادیث میں بڑی اہم باتیں بیان کی گئی ہیں کہ جو آدمی کسی کا مال چھیننا چاہے یا اس کو قتل کرنا چاہے تو اس کو اللہ تعالی کا واسطہ دیا جائے اور وعظ و نصیحت کی جائے، ممکن ہے کہ اس سے اس پر اثر ہو جائے اور وہ اپنے ناپاک ارادے سے باز آ جائے، اگر یہ طریقہ بے فائدہ ثابت ہو تو کسی طریقے سے حکمران کو اطلاع دی جائے، بصورت ِ دیگر عام مسلمانوں کو مدد کے لیے پکارا جائے، اگر تینوں صورتیں کارگر ثابت نہ ہوں تو پھر لڑائی کے ذریعے اپنا دفاع کیا جائے، اگر مظلوم قتل ہو گیا تو وہ حکماً شہید ہو گا، یعنی آخرت میں اس کو شہید سمجھا جائے گا، لیکن دنیا میں اس کو عام میت کی طرح غسل دے کر کفن دیا جائے گا اور نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔