Blog
Books
Search Hadith

گری پڑی چیز پر گواہ بنانے اور کم مقدار اور زیادہ مقدار کی چیز کی مدتِ اعلان کا بیان

۔ (۶۲۴۵)۔ عَنْ عِیَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ وَجَدَ لُقَطَۃً فَلْیُشْہِدْ ذَوَیْ عَدْلٍ وَلْیَحْفَظْ عِفَاصَہَا وَوِکَائَ ھَا، فَاِنْ جَائَ صَاحِبُہَا فَلَایَکْتُمْ وَھُوَ أَحَقُّ بِہَا، وَاِنْ لَمْ یَجِیئْ صَاحِبُہَا فَاِنَّہُ مَالُ اللّٰہِ یُوْتِیْہِ مَنْ یَشَائُ۔)) (مسند احمد: ۱۷۶۲۰)

۔ سیدنا عیاض بن حمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص گری پڑی چیز پاتا ہے، اس کو چاہیے کہ وہ انصاف والے دو آدمیوں کو گواہ بنالے اور اس کی تھیلی اور تسمے کی شناخت کر لے، اگر اس کا مالک آ جائے تو وہ اس سے نہ چھپائے، کیونکہیہ اسی کا حق ہے اور اگر مالک نہ ملے تو یہ اللہ تعالیٰ کا مال ہے، وہ جسے چاہتا ہے، ادا کر دیتا ہے۔
Haidth Number: 6245
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۲۴۴) تخریج: اسنادہ حسن۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۲۸۰۹(انظر: ۱۲۷۲)

Wazahat

فوائد:… گمشدہ چیز اٹھانے والے کو چاہئے کہ وہ عادل گواہ بنا لے، اس کی تین وجوہات ہو سکتی ہیں: (۱) بعد میں شیطان کے ورغلانے کی وجہ سے نفس میں خیانت کرنے کا خیال پیدا ہو سکتا ہے۔ (۲) گمشدہ چیز کو پانے والے شخص کی موت کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ گواہ بنائے بغیر مر جائے اور اس کے ورثاء اِس چیز کو اس کا ترکہ سمجھ کر تقسیم کر لیں۔ (۳) یہ بھی ممکن ہے کہ اصل مالک کے شبہات کو دور کرنا مقصود ہو، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس کی گم ہونے والی مختلف اشیاء ہوں یا زیادہ مقدار والی چیز ہو، جبکہ اس شخص کو ایک چیز ملی ہو یا کم مقدار ہو، ایسے میں وہ اِس پر خیانت کا الزام لگا سکتا ہے۔ شریعت کے اس حکم پر عمل کر لینے کی وجہ سے ان تمام شکوک و شبہات سے بچا جا سکتا ہے۔