Blog
Books
Search Hadith

مکہ میں گری پڑی چیز کے حکم کا بیان

۔ (۶۲۴۸)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ فِیْ فَضْلِ مَکَّۃَ: ((إِنَّ ھٰذَا الْبَلَدَ حَرَامٌ۔)) فَذَکَرَ الْحَدِیْثَ وَ فِیْہِ: ((وَلَا یُنَفَّرُ صَیْدُہُ وَلَا تُلْتَقَطُ لُقَطَتُہُ اِلَّا لِمُعَرِّفٍ۔)) (مسند احمد: ۲۳۵۳)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے فضائل مکہ کے موضوع پر روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ شہر حرمت والا ہے۔ پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی ہے، اس میںیہ الفاظ بھی تھے: اس کے شکار کو بے قرار نہ کیا جائے اور نہ اس کی گری پڑی چیز اٹھائی جائے، البتہ اعلان کرنے والے کے لیے جائز ہے۔
Haidth Number: 6248
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۲۴۸) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۵۸۷، ۱۸۳۴، ۳۱۸۹، ومسلم: ۱۳۵۳(انظر: ۲۳۵۳)

Wazahat

فوائد:… مکہ مکرمہ کا معاملہ دوسروں علاقوں سے مختلف ہے، اس شہر میں آمد و رفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے، حج و عمرہ یا زیارت کے ارادے سے آنے والے لوگوں میں سے کوئی کم عرصہ کے لیے ٹھہرتا ہے اور کوئی کافی ایام کے لیے قیام کرتا ہے اور قیام کرنے کا انداز بھی بڑا عجیب ہوتا ہے کہ کوئی کہیں دو دن ٹھہر رہا ہے، کوئی کہیں چار دن قیام کر رہا ہے اور کوئی تو چل پھر کر ہی دن گزار دیتا ہے، نیز کوئی بہت دور سے آیا ہوتا ہے اور کوئی قریب سے۔ جب صورتحال ایسی ہو تو اگر گری پڑی چیز کو اس کے محل پر ہی رہنے دیا جائے تو بہتر ہو گا، کیونکہ ممکن ہے کہ جب اس کے مالک کو پتہ چلے تو وہ اپنے مقامات کی طرف لوٹے یا وہ اس مقام میں اس چیز کو تلاش کرنے کے لیے کسی کو پیغام بھیج دے، ایسے فوراً بھی کیا جا سکتا ہے اور کچھ دنوں کے بعد بھی، اس لیے اس شہر کی گری پڑی چیز کو وہیں پڑے رہنے دیا جائے، جو اعلان کرنے کی ذمہ داری اٹھائے گا، تو وہ اعلان کرتا رہے گا اور اس کے لیے کوئی حد مقرر نہیں ہو گی، جیسا کہ دوسرے علاقوں میں ایکیا تین برسوںکی حد مقرر ہے۔ امام نووی نے کہا: اس حدیث کا معنییہ ہے کہ مکہ مکرمہ میں گری پڑی چیز اس آدمی کے لیے حلال نہیں ہے، جو ایک سال تک اعلان کر کے اس کا مالک بننے کا ارادہ رکھتا ہو، جیسا کہ دوسرے علاقوں کا حکم ہے، بلکہ یہ چیز حلال نہیں ہو گی، مگر اس آدمی کے لیے جو ہمیشہ کے لیے اعلان کرتا رہے گا اور اس کا مالک نہیں بنے گا۔