Blog
Books
Search Hadith

وقف کے جواز، اس کی فضیلت اورغیر منقسم اور منقول چیز کے وقف کا بیان

۔ (۶۳۱۳)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَصَابَ أَرْضًا مِنْ یَہُوْدِ بَنِیْ حَارِثَۃَیُقَالُ لَھَا: ثَمْغٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنِّیْ أَصَبْتُ مَالًا نَفِیْسًا اُرِیْدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِہٖ،قَالَ: فَجَعَلَہَاصَدَقَۃً لَا تُبَاعُ وَلَا تُوْھَبُ وَلَا تُوْرَثُ، یَلِیْہَا ذَوُوْ الرَّأْیِ مِنْ آلِ عُمَرَ، فَمَا عَفَا مِنْ ثَمَرَتِہَا جَعَلَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ تَعَالٰی وَابْنِ السَّبِیْلِ وَفِی الرِّقَابِ وَالْفُقَرَائِ وَلِذِی الْقُرْبٰی وَالضَّیْفِ، وَلَیْسَ عَلٰی مَنْ وَلِیَہَا جُنَاحٌ اَنْ یَاْکُلَ بِالْمَعْرُوْفِ أَوْ یُؤْکِلَ صَدِیْقًا غَیْرَ مُتَمَوِّلٍ مِنْہُ، قَالَ حَمَّادٌ: فَزَعَمَ عَمْرُو بْنُ دِیْنَارٍ أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ کَانَ یُہْدِیْ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ صَفْوَانَ مِنْہُ، قَالَ: فَتَصَدَّقَتْ حَفْصَۃُ بِأَرْضٍ لَھَا عَلٰی ذٰلِکَ وَتَصَدَّقَ ابْنُ عُمَرَ بِأَرْضٍ لَہُ عَلٰی ذٰلِکَ وَوَلِیَتْہَا حَفْصَۃُ۔ (مسند احمد: ۶۰۷۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بنی حارثہ کے یہودیوں سے ثمغ نامی جو زمین حاصل کی تھی، اس کے بارے میں انھوں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میںیہ گزارش کی: اے اللہ کے رسول! مجھے بڑا نفیس اور عمدہ مال ملا ہے، میں اس کو صدقہ کرنا چاہتا ہوں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حکم کے مطابق انھوں نے اس کو اس طرح صدقہ کیا کہ نہ اس کو بیچا جائے گا، نہ ہبہ کیا جائے گا اور نہ یہ کسی کے ورثے میں آئے گی، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی آل کے سمجھ دار لوگ اس کی سرپرستی کریں گے، جو مال اس کے خرچ سے زائد ہوگا، اس کو اللہ تعالیٰ کی راہ، مسافروں، غلاموں کو آزاد کرنے، فقرائ، رشتہ داروں اور مہمانوں پر خرچ کیا جائے گا۔ اس کا نگران اچھے طریقے سے اس سے خود بھی کھا لے اور مہمان کو بھی کھلا لے، لیکن اس سے مال بنانے کی کوشش نہ کرے۔ حماد کہتے ہیں کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عبد اللہ بن صفوان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو اسی زمین سے تحفہ بھیجا کرتے تھے۔ سیدہ حفصہ بنت عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا اور سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بھی اپنے باپ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرح اپنی اپنی زمین صدقہ کر دی تھیں، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی زمین کی نگران خود سیدہ حفصہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ہی تھیں۔
Haidth Number: 6313
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۱۳) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۷۳۷، ۲۷۷۲، ۲۷۷۳، ومسلم: ۱۶۳۲(انظر: ۶۰۷۸)

Wazahat

فوائد:… یہ صحابۂ کرام f کا جذبۂ انفاق تھا، عمدہ اور نفیس قسم کی زمینیں وقف کر دینا کسی سرمایہ دار کے بس کی بات نہیں ہے، ایسے عظیم عمل کے لیے اللہ تعالی پر مضبوط ایمان اور رسول اللہa سے سچی محبت کی ضرورت ہے، بہرحال سیدنا عمر b نے احکام مرتب کر کے یہ زمینوقف کر دی۔ معین افراد پر صدقہ کرنے کے بجائے عام لوگوں کے لیے وقف کر دینے کے فوائد زیادہ ہیں، پھر بھی ایسا اقدام کرنے والے کو حکمران یا سمجھ دار لوگوں سے مشورہ کر لینا چاہیے کہ علاقے میں عام وقف کی زیادہ ضرورت ہے یا چند افراد کو خاص کر دینے کی، نبی کریمa دونوں امور کا خیال رکھتے تھے۔