Blog
Books
Search Hadith

وقف کے جواز، اس کی فضیلت اورغیر منقسم اور منقول چیز کے وقف کا بیان

۔ (۶۳۱۵)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَمَی النَّقِیْعَ لِلْخَیْلِ، قَالَ حَمَّادٌ: فَقُلْتُ لَہُ: لِخَیْلِہِ؟ قَالَ: لَا، لِخَیْلِ الْمُسْلِمِیْنَ۔ (مسند احمد: ۶۴۳۸)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نقیع کی چراگاہ کو گھوڑوں کے لئے خاص کر دیا تھا۔ حماد کہتے ہیں: میں نے پوچھا کہ کیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے گھوڑوں کے لئے خاص کی تھی، انھوں نے کہا: جی نہیں، مسلمانوں کے گھوڑوں کے لئے خاص کی تھی۔
Haidth Number: 6315
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۱۵) تخریج: حسن لغیرہ۔ أخرجہ ابن حبان: ۴۶۸۳ (انظر: ۶۴۳۸)

Wazahat

فوائد:… معلوم ہوا کہ نبی کریمa نے رفاہ عامہ کے لئے چراگاہ وقف کی تھی، جس سے بلا امتیاز لوگ مستفید ہو تے تھے، مسلمانوں کے خلیفہ کو ایسا کرنے کا حق حاصل ہے، بعض دیہاتی علاقوں میں دیکھا گیا ہے کہ مویشیوں کے چرنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوتی اور سارے چارے کا انتظام گھر میں ہی کرنا ہوتا ہے، اس سے مالکوں کا خرچ بھی زیادہ ہوتا ہے اور محنت بھی بہت کرناپڑتی ہے، ایسے علاقوں کے سرمایہ دار لوگوں کو چاہیے کہ ایک دو ایکڑ زمین خرید کر اس میں مختلف درخت لگا دیں، گھاس وغیرہ تو خود بخود اگ آتی ہے، اس سے لوگ آگ جلانے کے لیے لکڑیاں بھی کاٹ سکیں گے اور اپنے مویشی بھی چرائیں گے، یہ بہت بڑا صدقہ ہو گا، البتہ متعلقہ لوگوں کا پر خلوص ہونا ضروری ہے اور کہیں ایسا بھی نہ ہو کہ بعد میںآنے والے ان کی نسل کے لوگ احسان جتلانا شروع کر دیں۔