Blog
Books
Search Hadith

یتیم کے بارے میں وصیت کرنے والے کا بیان

۔ (۶۳۳۵)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: لَیْسَ لِیْ مَالٌ وَلِیْیَتِیْمٌ؟ فَقَالَ: ((کُلْ مِنْ مَالِ یَتِیْمِکَ غَیْرَ مُسْرِفٍ وَلَا مُبَذِّرٍ وَلا مُتَأَثِّلٍ مَالًا وَمِنْ غَیْرِ أَنْ تَقِیَ مَالَکَ۔)) أَوْ قَالَ: ((تَفْدِیَ مَالَکَ بِمَالِہِ۔)) شَکَّ حُسَیْنٌ۔ (مسند احمد: ۷۰۲۲)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سوال کیا اور کہا: میرے پاس کوئی مال نہیں ہے، البتہ ایکیتیم میری سرپرستی میں ہے تو کیا میں اس کا مال لے سکتا ہوں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نہ نے فرمایا: اپنے یتیم کے مال سے کھاسکتے ہو، لیکن نہ اس میں اسراف ہو، نہ فضول خرچی، نہ مال کو جمع کرنے والے ہو اور اپنے مال کو بچانے والے ہو۔ یا فرمایا: نہ اس کے مال کے ذریعے اپنے مال کو بچانے والے ہو۔
Haidth Number: 6335
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۳۵) اسنادہ حسن۔ أخرجہ ابوداود: ۲۸۷۲، والنسائی: ۶/ ۲۵۶، وابن ماجہ: ۲۷۱۸(انظر: ۷۰۲۲)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سرپرست اپنے یتیم کے مال کے اضافے اور اصلاح کے لیے جو محنت کر رہا ہو، وہ اس مال سے اس کا عوض لے سکتا ہے، لیکنیہ اجرت معروف طریقے کے مطابق ہونی چاہیے، بہتر یہ ہے کہ ایسا سرپرست معاشرے یا خاندان کے عدل و انصاف اور فہم و فراست والے دو افراد سے اپنی اجرت کا تعین کروا لے، تاکہ اس کا نفس مختلف حیل و حجت کرنے سے محفوظ ہو جائے، باقی ہدایات حدیث میں ہی بیان کر دی گئی ہیں۔