Blog
Books
Search Hadith

میراث کے موانع کا بیان

۔ (۶۳۴۰)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: قَتَلَ رَجُلٌ اِبْنَہُ عَمَدًا فَرُفِعَ إِلٰی عُمَرَ بَنِ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَجَعَلَ عَلَیْہِ مِنَ الْإِبِلِ ثَلَاثِیْنَ حِقَّۃً وَثَلَاثِیْنَ جَذَعَۃً وَأَرْبَعِیْنَ ثَنِیَّۃً، وَقَالَ: لَا یَرِثُ الْقَاتِلُ، وَلَوْلَا أَنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یُقْتَلُ وَالِدٌ بِوَلَدِہِ۔)) لَقَتَلْتُکَ۔ (مسند احمد: ۳۴۶)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے بیٹے کو جان بوجھ کر قتل کردیا، جب اس کا مقدمہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس پیش ہوا تو انہوں نے بطورِ دیت اس قاتل پر تیس حِقّوں، تیس جذعوں اور چالیس دو دانتے اونٹوں کا تعین کیا اور کہا: قاتل وارث نہیں بنتا، پھر کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ والد کو اولاد کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔ تو میں نے تجھے قصاصاً قتل کر دینا تھا۔
Haidth Number: 6340
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۴۰) تخریج: حدیث حسن۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۲۶۶۲،و الترمذی: ۱۴۰۰ (انظر: ۳۴۶)

Wazahat

فوائد:… اگر باپ بیٹے کو جان بوجھ کر قتل کر دے تو اس کو قصاصاً قتل نہیں کیا جا سکتا ہے، البتہ وہ دیت ادا کرے گا، جو قتل ہونے والے کے وارثوں میں تقسیم ہو گی اور ایسے باپ کو مقتول کے ترکہ اور دیت سے محروم کر دیا جائے گا، کیونکہ قاتل قتل کی وجہ سے اپنے مقتول کی میراث سے محروم ہو جاتا ہے۔