Blog
Books
Search Hadith

مقتول کی دیت تمام ورثاء کے لیے ہونے کا اور اس حمل کی میراث کا بیان، جس نے پیدا ہونے کے بعد چیخ ماری ہو

۔ (۶۳۴۳)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیَّّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: مَا أَرَی الدِّیَۃَ اِلَّا لِلْعَصَبَۃِ لِأَنَّہُمْ یَعْقِلُوْنَ عَنْہُ، فَہَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ ذٰلِکَ شَیْئًا؟ فَقَامَ الضَّحَّاکُ بْنُ سُفْیَانَ الْکَلَابِیُّ وَکَانَ اسْتَعْمَلَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی الْأَعْرَابِ: کَتَبَ إِلَیَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَۃَ أَشْیَمَ الضِّبَّابِیِّ مِنْ دِیَۃِ زَوْجِہَا، فَأَخَذَ بِذٰلِکَ عُمْرُ بْنُ الْخَطَّابِ۔ (مسند احمد: ۱۵۸۳۷)

۔ سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میری رائے یہ ہے کہ دیت صرف عصبہ کو دی جائے، کیونکہیہی لوگ دیت بھرتے ہیں، کیا تم میں سے کسی نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بارے میں کوئی بات سنی ہے؟ سیدنا ضحاک بن سفیان کلابی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بدّو لوگوں کا عامل بنایا تھا، وہ کھڑے ہو ئے اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ تحریری حکم بھیجا تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو ان کے خاوند کی دیت سے وارث قرار دوں۔
Haidth Number: 6343
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۴۳) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین

Wazahat

فوائد:… خاوند بحیثیت ِ خاوند اپنی بیوی کا عصبہ نہیں ہوتا، اس لیے سیدنا عمر b نے چاہاکہ مقتولہ کی دیت میں سے خاوند کو کچھ نہ دیا جائے، کیونکہ قاتل کی دیت ادا کرنے والے عصبہ ہوتے ہیں، لیکن جب ان کو حدیث ِ مبارکہ کا علم ہوا کہ آپ a نے مقتولہ بیوی کی دیت میںسے اس کے خاوند کو اس کا حصہ دیا تھا، تو انھوں نے اپنے ارادے کو ترک کر دیا۔