Blog
Books
Search Hadith

بہنوں کا بیٹیوں کی وجہ سے عصبہ بننے اورپوتی کے ساتھ بیٹی کا حصہ مقرر ہونے کا بیان

۔ (۶۳۵۷)۔ وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلٰی اَبِیْ مُوْسٰی وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِیْعَۃَ فَسَأَلَھُمَا عَنِ ابْنۃٍ وَابْنَۃِ ابْنٍ وَاُخْتٍ لِأَبٍ فَقَالَ: لِلْبِنْتِ النِّصْفُ وَلِلْأُخْتِ النِّصْفُ، وَأْتِ ابْنَ مَسْعُوْدٍ فَإِنَّہُ سَیُتَابِعُنَا، قَالَ: فَاَتَی ابْنَ مَسْعُوْدٍ فَسَأَلَہُ وَأَخْبَرَہُ بِمَا قَالَا، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ: لَقَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُہْتَدِیْنَ، سَأَقْضِیْ بِمَا قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، لِلْاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِاِبْنَۃِ الْاِبْنِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃً لِلَّثُلُثَیْنِ وَمَا بَقِیَ فَلِلْأُخْتِ۔ (مسند احمد: ۴۱۹۵)

۔ ہزیل بن شرحبیل سے روایت ہے کہ ایک آدمی سیدنا ابو موسیٰ اشعری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا سلمان بن ربیع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اوران سے سوال کیا کہ وارثین میں ایک بیٹی،ایک پوتی اور ایک علاتی بہن ہے؟ انہوں نے کہا: نصف مال بیٹی کو اور نصف بہن کو ملے گا اور سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس جاؤ، وہ بھی ہمارے اس فتویٰ کی موافقت کریں گے۔ لیکن جب سائل سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس آیا اور ان کو ان دونوں کے فتویٰ کی خبر دی تو سیدنا ابن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اگر میں بھی اسی طرح فیصلہ کروں تو میں راہ راست سے بھٹک جائوں گا، میں تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم والا فیصلہ کروں گا اور وہ یہ ہے کہ نصف بیٹی کو، چھٹا حصہ پوتی کو، تاکہ دو تہائی پورا ہو جائے اور جو مال بچے گا، وہ بہن کو ملے گا۔
Haidth Number: 6357
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۵۷) تخریج: أخرجہ البخاری: ۶۷۴۲ (انظر: ۴۱۹۵)

Wazahat

فوائد:… اس مسئلہ میں بہن عصبہ مع الغیر ہے، اس لیے بیٹی اور پوتی سے بچ جانے والا ترکہ اس کو مل جائے گا۔