Blog
Books
Search Hadith

جدّ کی وراثت کا بیان

۔ (۶۲۶۴) عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُوْنٍ شَھِدْتُّ عُمَرَ قَالَ: وَقَدْ کَانَ جَمَعَ أَصْحَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ حَیَاتِہِ وَصِحَّتِہِ فَنَاشَدَھُمُ اللّٰہَ مَنْ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَکَرَ فِی الْجَدِّ شَیْئًا، فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ فَقَالَ: قَدْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أُتِیَ بِفَرِیْضَۃٍ فِیْہَا جَدٌّ فَأَعْطَاہُ ثُلُثًا أَوْ سُدُسًا، قَالَ: وَمَا الْفَرِیْضَۃُ؟ قَالَ: لَا أَدْرِیْ، قَالَ: مَا مَنَعَکَ أَنْ تَدْرِیَ۔ (مسند احمد: ۲۰۵۷۵)

۔ عمرو بن میمون سے روایت ہے کہ وہ سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس موجود تھے، آپ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنی زندگی اور صحت کی حالت میں صحابہ کرام کو جمع کیا اور ان کو اللہ تعالی کا واسطہ دے کر پوچھا کہ آیا کسی نے جدّ کی میراث کے بارے میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کوئی حدیث سنی ہے؟ سیدنا معقل بن یسار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک مسئلہ لایا گیا اور اس میں دادا بھی تھا، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دادے کو چھٹا یا تیسرا حصہ دیا تھا، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے پوچھا: وہ مسئلہ کیا تھا، یعنی اس مسئلے کے افراد کون تھے؟ انھوں نے کہا: یہ تو میں نہیں جانتا، آپ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: تجھے یہ جاننے سے کس چیز نے منع کر دیا تھا؟
Haidth Number: 6364
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۶۴) تخریج: اسنادہ حسن۔ أخرجہ ابن ماجہ: ۲۷۲۲ (انظر: ۲۰۳۰۹)

Wazahat

فوائد:… کسی وارث کا حصہ معلوم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ضروری ہے کہ وہ حصہ اس کو دوسرے کن وارثوں کی موجودگی میں ملتا ہے، وگرنہ بات ادھوری رہ جائے گی اور کوئی علمی فائدہ نہیں ہو گا، مثلا دادے کی مندرجہ ذیل مختلف صورتیں ہیں:(۱) جب باپ موجود ہو تو جد کو کچھ نہیں ملتا۔ (۲) ہر قریبی جد دور والے جد کو ساقط کر دیتا ہے۔ (۳) جب باپ موجود نہ ہو اور میت کی وارث بننے والی نرینہ اولاد ہو تو جد کو چھٹا حصہ ملے گا۔ (۴) جب باپ موجود نہ ہو اور میت کی وارث بننے والی صرف مؤنث اولاد ہو تو جد کو چھٹا حصہ بھی ملے گا اور وہ عصبہ بھی بنے گا۔ (۵) جب نہ باپ موجود ہو اور نہ میت کی وارث بننے والی اولاد تو جد صرف عصبہ بنے گا۔ آپ غور کریں کہ پانچ صورتوں میں سے صرف ایک صورت میں جد صرف چھٹے حصے کا مستحق ٹھہرتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ وارث کے حصے کا بھی علم ہو اور اس چیز کا بھی علم ہو کہ دوسرے کن وارثوں کی موجودگی میںیہ حصہ ملے گا۔