Blog
Books
Search Hadith

جدّ کی وراثت کا بیان

۔ (۶۳۶۶)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُتْبَۃَ بْنِ مَسْعُوْدٍ وَکَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ جَعَلَہُ عَلٰی الْقَضَائِ إِذْ جَائَ ہُ کِتَابُ ابْنِ الزُّبَیْرِ: سَلَامٌ عَلَیْکَ، أَمَّا بَعْدُ: فَاِنَّکَ کَتَبْتَ تَسْأَلُنِیْ عَنِ الْجَدِّ وَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا مِنْ ھٰذِہِ الْأُمَّۃِ خَلَیْلًا لَاتَّخَذْتُ ابْنَ اَبِیْ قُحَافَۃَ وَلٰکِنَّہُ أَخِیْ فِی الدِّیْنِ وَصَاحِبِیْ فِی الْغَارِ۔)) جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا وَ أَحَقُّ مَا أَخَذْنَاہُ قَوْلُ اَبِیْ بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌۔ (مسند احمد: ۱۶۲۰۶)

۔ سعید بن جبیرسے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود کے پاس بیٹھا ہوا تھا، سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے قضاء کا عہدہ ان کے سپرد کیا ہوا تھا، ان کو سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا یہ خط موصول ہوا: السلام علیکم، اما بعد! تم نے جدّ کی میراث معلوم کرنے کے لیے مجھے خط لکھا ہے، تو گزارش ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں نے اس امت سے کسی کو خلیل بنانا ہوتا تو میں ابن ابی قحافہ کا انتخاب کرتا، لیکن وہ میرا دینی بھائی اور غار کا ساتھی ہے۔ اور سیدنا ابوبکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ جدّ کو باپ کے قائم مقام قرار دیا تھا اور سیدنا ابو بکر صدیق ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا قول اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ ہم اس پر عمل کریں۔
Haidth Number: 6366
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۶۶) تخریج: حدیث صحیح۔ أخرجہ مختصرا البخاری: ۳۶۵۸ (انظر: ۱۶۱۰۷)

Wazahat

فوائد:… سیدنا ابو بکر b نے حدیث کی روشنی میں جد کو چھٹا حصہ دیا تھا۔