Blog
Books
Search Hadith

کلی سے پہلے ہاتھ دھونے کے مستحب ہونے اور رات کی نیند کے لیے تاکیدی طور پر دھونے کا بیان

۔ (۶۳۹)۔حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُعَاوِیَۃُ ثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِیْ صَالِحٍ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم: ((اِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنَ اللَّیْلِ فَلَا یُدْخِلْ یَدَہُ فِی الْاِنَائِ حَتّٰی یَغْسِلَہَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَاِنَّہُ لَا یَدْرِیْ أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ۔)) قَالَ: وَقَالَ وَکِیْعٌ عَنْ أَبِیْ صَالِحٍ وَأَبِیْ رَزِیْنٍ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ یَرْفَعُہُ ثَـلَاثًا، (حَدَّثَنَا) عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو ثَنَا زَائِدَۃُ عَنْ أَبِیْ صَالِحٍ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((حَتّٰی یَغْسِلَہَا مَرَّۃً أَوْ مَرَّتَیْنِ۔)) حَدَّثَنَا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِیْ أَبِیْ ثَنَا سُفْیَانُ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ أَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رِوَایَۃً: ((اِذَا اسْتَیْقَظَ أَحَدُکُمْ مِنْ نَوْمِہِ فَلَا یَغْمِسْ یَدَہُ فِیْ اِنَائِہِ حَتَّی یَغْسِلَہَا ثَـلَاثًا فَاِنَّہُ لَا یَدْرِیْ أَیْنَ بَاتَتْ یَدُہُ۔)) (مسند أحمد: ۱۰۰۹۳)

سیدنا ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی بیدار ہو تو وہ اپنے ہاتھوں کو تین دفعہ دھو لینے سے پہلے برتن میں داخل نہ کرے، کیونکہ وہ یہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھوں نے رات کہاں گزاری ہے۔ ایک روایت میں ہے: ایک یا دو دفعہ دھونے سے پہلے۔ ایک روایت میں ہے: جب تم میں کوئی آدمی اپنی نیند سے بیدار ہو تو وہ اپنے ہاتھوں کو برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے، جب تک ان کو تین دفعہ نہ دھو لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری ہے۔
Haidth Number: 639
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۹) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۷۸(انظر: ۱۰۰۹۱)

Wazahat

فوائد: …اس حکم کی جو علت بیان کی گئی ہے کہ آدمی کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اس کے ہاتھوں نے رات کہاں گزاری ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ رات اور دن کی ہر نیند کے بعد ہاتھوں کو برتن میں ڈالنے سے پہلے تین دفعہ دھونا چاہیے۔یہ شریعت ِ اسلامیہ کا حسن ہے کہ وہ کسی پہلوسے انسان کے لیے مضرّ اور مشتبہ چیز کو پسند نہیں کرتی، بلکہ اس کی طبع کا بھی خیال رکھتی ہے۔