Blog
Books
Search Hadith

ولاء کی وجہ سے میراث کا بیان

۔ (۶۳۸۲)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: فَلَمَّا رَجَعَ عَمْرٌو جَائَ بَنُوْ مَعْمَرِ بْنِ حَبِیْبٍیُخَاصِمُوْنَہُ فِیْ وَلَائِ اُخْتِہِمْ اِلٰی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ: أَقْضِیْ بَیْنَکُمْ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((مَا أَحْرَزَ الْوَلَدُ وَالْوَالِدُ فَہُوَ لِعَصَبَتِہِ مَنْ کَانَ۔)) فَقَضٰی لَنَا بِہِ۔ (مسند احمد: ۱۸۳)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب سیدنا عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ (شام سے) واپس آئے تو معمر بن حبیب کے بیٹے ان کے پاس آکر اپنی بہن کی ولاء کے بارے میں جھگڑنے لگے، مقدمہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تک پہنچا دیا گیا اور انہوں نے کہا: میں تمہارے درمیان رسو ل اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کے مطابق فیصلہ کروں گا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اولاد یا والدین جس مال کا احاطہ کر لیں، وہ ان کے عصبہ کو ملے گا، خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ پس سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اسی حدیث کی روشنی میں ہمارے حق میں فیصلہ کر دیا۔
Haidth Number: 6382
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۳۸۲) تخریج: اسنادہ حسن۔ أخرجہ ابوداود: ۲۹۱۷، وابن ماجہ: ۲۷۳۲ (انظر: ۱۸۳)

Wazahat

فوائد:… اس کا پس منظر یہ ہے کہ رئاب بن حذیفہ نے ام وائل سے شادی کی، اس سے تین بچے پیدا ہوئے، پھر ام وائل وفات پاگئی، اس کے بیٹے اس کے وارث تھے۔ سیدنا عمرو بن عاص b ان کو لے کر شام چلے گئے، جہاں وہ طاعون کی وجہ سے فوت ہوگئے، سیدنا عمرو b ان کے عصبہ کی حیثیت سے ان کے وارث ہوئے، جب اس متوفی خاتون کے قبیلہ والے دعویٰ لے کر سیدنا عمر b کی عدالت پہ پہنچے تو تب انھوں نے اس حدیث کی روشنی میں فیصلہ کیا اور عصبہ کی حیثیت سے سیدنا عمرو b کو مستحق قرار دیا۔