Blog
Books
Search Hadith

ظالم حاکموں کی مذمت اور مُنصِف حکمرانوں کی فضیلت کا بیان

۔ (۶۴۰۲)۔ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَّارٍ الْمُزَنِیِّ قَالَ: أَمَرَنِی النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ أَقْضِیَ بَیْنَ قَوْمٍ، فَقُلْتُ: مَا أُحْسِنَ أَنْ أَقْضِیَیَارَسُوْلَ اللّٰہِ! قَالَ: ((اَللّٰہُ مَعَ الْقَاضِیْ مَا لَمْ یَحِفْ عَمَدًا۔)) (مسند احمد: ۲۰۵۷۱)

۔ سیدنا معقل بن یسار مزنی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے لوگوں کے ما بین کوئی فیصلہ کرنے کا حکم دیا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اچھے انداز میںفیصلہ نہیں کر سکتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی اس وقت تک قاضی کے ساتھ ہوتا ہے، جب تک وہ ظلم نہ کرے۔
Haidth Number: 6402
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۰۲) تخریج: اسنادہ ضعیف جدا، نفیع بن الحارث الاعمی متروک الحدیث، وقد کذبہ ابن معین۔ أخرجہ الطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۲۰/ ۵۳۹ (انظر: ۲۰۳۰۵)

Wazahat

فوائد:… سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفیbبیان کرتے ہیں کہ رسول اللہa نے فرمایا: ((اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الْقَاضِیْ مَا لَمْ یَجُرْ، فَاِذَا جَارَ تَخَلّٰی عَنْہُ وَلَزِمَہُ الشَّیْطَانُ۔))… ’’بیشک اللہ تعالی اس وقت تک قاضی کے ساتھ ہوتا ہے، جب تک وہ ظلم نہیںکرتا، جب وہ ظلم کرتا ہے تو اللہ تعالی اس سے ہٹ جاتا ہے اور شیطان اس کو چمٹ جاتا ہے۔‘‘ (ترمذی: ۱۳۳۰، ابن ماجہ: ۲۳۱۲) اس موضوع سے متعلقہ احادیث ِ صحیحہ کا تقاضا یہ ہے کہ حکمرانوں اور حاکموں کو عدل و انصاف کی روش اختیار کرنی چاہیے، جبکہ عدل کے تقاضے اتنے زیادہ ہیں کہ ان کو پورا کرنا بہت مشکل ہے، مسلم حکمران طبقے کو خلفائے راشدین کے طرزِ خلافت کا مطالعہ کرنا چاہیے اور یہ نکتہ ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ اس شعبے کا چودھراہٹ کے اظہار اور دنیوی مال و زر کے حصول کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔