Blog
Books
Search Hadith

قضا اور قاضی کے آداب کا بیان فریقین کا کلام سن لینے سے پہلے فیصلہ کر دینے سے ممانعت کا بیان

۔ (۶۴۰۸)۔ عَنْ عَلِیٍّ قَالَ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلَی الْیَمَنِ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: قَاضِیًا) فَقُلْتُ: تَبْعَثُنِیْ اِلٰی قَوْمٍ أَسَنَّ مِنِّیْ وَاَنَا حَدَثٌ لَا اُبْصِرُ الْقَضَائَ؟ قَالَ: فَوَضَعَ یَدَہُ عَلٰی صَدْرِیْ وَقَالَ: ((اَللّٰہُمَّ ثَبِّتْ لِسَانَہُ وَاھْدِ قَلْبَہُ؛ یَا عَلِیُّ! اِذَا جَلَسَ اِلَیْکَ الْخَصْمَانِ فَـلَا تَقْضِ بَیْنَہُمَا حَتّٰی تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ کَمَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَوَّلِ، فَاِنَّکَ اِذَا فَعَلْتَ ذٰلِکَ تَبَیَّنَ لَکَ الْقَضَائُ۔)) قَالَ: فَمَا اخْتَلَفَ عَلَیَّ قَضَائٌ بَعْدُ أَوْ مَا اَشْکَلَ عَلَیَّ قَضَائٌ بَعْدُ۔ (مسند احمد: ۸۸۲)

۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یمن کی طرف بطورِ قاضی بھیجا، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے ایک جہاندیدہ قوم کی جانب بھیج رہے ہیں، جبکہ میں ابھی نوخیزجوان ہوں اور قضا کا تجربہ بھی نہیں ہے، یہ سن کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سینہ پر رکھا اورفرمایا: اے میرے اللہ! اس کی زبان کو ثابت قدم رکھ اور اس کے دل کو راہ ہدایت دے۔ اے علی! جب جھگڑے والے دو آدمی تیرے پاس آئیں تو پہلے کی طرح دوسرے کی بات سنے بغیر فیصلہ نہ کر، اگر تو اس طرح دونوں کی بات سنے گا تو تیرے لیے فیصلہ کرنا واضح ہو جائے گا۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: اس کے بعد فیصلہ کرتے وقت میں کبھی بھی کسی اختلاف اور اشکال میں نہیں پڑا۔
Haidth Number: 6408
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۰۸) تخریج: حسن لغیرہ۔ أخرجہ ابوداود: ۳۵۸۲، والترمذی: ۱۳۳۱، (انظر: ۸۸۲)

Wazahat

فوائد:… کسی بھی قاضی اور حاکم کے لیےیہ بہت بڑا اصول ہے کہ جھگڑا سے متعلقہ تمام فریقوں کی باتیں سن کر تحقیق کرے اور صرف پہلے فریق کا دعوی سننے کے بعد کسی کے ظالم یا مظلوم ہونے کا فیصلہ نہ کرے۔