Blog
Books
Search Hadith

غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے سے ممانعت کا بیان

۔ (۶۴۰۹)۔ عَنِ ابْنِ اَبِیْ بَکْرَۃَ أَنَّ اَبَاہُ أَمَرَہُ أَنْ یَکْتُبَ اِلَی ابْنٍ لَہُ وَکَانَ قَاضِیًا بِسِجَسْتَانَ أَمَّا بَعْدُ: فَـلَا تَحْکُمَنَّ بَیْنَ اثْنَیْنِ وَأَنْتَ غَضْبَانُ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((لَا یَحْکُمْ اَحَدٌ (وَفِیْ لَفْظٍ: لَا یَقْضِی الْحَاکِمُ) بَیْنَ اثْنَیْنِ وَھُوَ غَضْبَانُ۔)) (مسند احمد: ۲۰۷۴۱)

۔ ابن ابی بکرہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے اپنے ایک بیٹے، جو کہ سبجستان کے علاقے میں قاضی تھا، کو یہ خط لکھا: اما بعد! جب تو غصہ کی حالت میں ہو تو دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہیں کرنا، کیونکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمییا کوئی حاکم غصے کی حالت میں دو افراد کے مابین فیصلہ نہ کرے۔
Haidth Number: 6409
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۰۹) تخریج: اسنادہ صحیح علی شرط الشیخین (انظر: ۲۰۴۶۷)

Wazahat

فوائد:… دو یا زائد افراد یا فریقوں کے مابین فیصلہ کرنے کے لیے صبر و تحمل کی اشد ضرورت ہے، بلکہ یہ صفت تو قاضی اور حاکم کا زیور ہے، غیظ و غضب کسی مسئلے کا حل نہیں ہے، ہاں یہ علیحدہ بات ہے کہ ظالم فرد یا فریق کے ظلم کی نوعیت کو دیکھ اس کے سامنے غصے کا اظہار کیا جا سکتا ہے، تاکہ اس کو اپنی غلطی کا احساس ہو جائے، لیکن فیصلہ کرتے وقت حاکم کو غصے کی حالت میں نہیں ہونا چاہیے۔