Blog
Books
Search Hadith

فریقین کا قاضی کے سامنے بیٹھنے کا بیان

۔ (۶۴۱۱)۔ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ الزُّبَیْرِ کَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَخِیْہِ عَمْرِو بْنِ الزُّبَیْرِ خُصُوْمَۃٌ فَدَخَلَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ عَلٰی سَعِیْدِ بْنِ الْعَاصِ وَ عَمْرُو ابْنُ الزُّبَیْرِ مَعَہُ عَلٰی السَّرِیْرِ، فَقَالَ سَعِیْدٌ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ: ھَاھُنَا، فَقَالَ: لَا، قَضَائَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَوْ سُنَّۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، اِنَّ الْخَصْمَیْنِیَقْعُدَانِ بَیْنَیَدَیِ الْحَکَمِ۔ (مسند احمد: ۱۶۲۰۳)

۔ سیدنا مصعب بن ثابت ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور ان کے بھائی سیدنا عمرو بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے درمیان کوئی جھگڑا ہو گیا، سیدنا عبد اللہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سعید بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے پاس گئے، جبکہ سیدنا عمرو بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ چارپائی پر ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، سیدنا سعید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے سیدنا عبداللہ بن زبیر سے کہا: یہاں تشریف لے آؤ، لیکن انہوں نے کہا: جی نہیں، ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی قضا کا طریقہیا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی سنت کو اپنائیں گے اور وہ یہ ہے کہ دونوں فریق حاکم کے سامنے بیٹھیں۔
Haidth Number: 6411
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۱۱) تخریج: اسنادہ ضعیف لضعف مصعب بن ثابت، ولانقطاعہ۔ أخرجہ الطبرانی فی ’’الکبیر‘‘: ۲۴۶، والحاکم: ۴/ ۹۴، وأخرجہ ابوداود مختصرا: ۳۵۸۸ (انظر: ۱۶۱۰۴)

Wazahat

فوائد:… جب حاکم کسی کو اپنے سامنے بٹھا کر بات سنے گا تو حقیقت تک رسائی حاصل کرنا زیادہ ممکن ہو جائے گا، بہرحال یہ روایت ضعیف ہے، لیکن عام طور پر جب صحابہ کرام f آپ a کے پاس آ کر اپنے جرائم کا اعتراف کرتے تو وہ آپ a کے سامنے کھڑے ہوتے تھے۔