Blog
Books
Search Hadith

باطل چیز پر جھگڑنے والے کے گناہ کا بیان، اگرچہ بظاہر اس کے لیے فیصلہ کر دیا گیا ہو اور اس چیز کا بیان کہ کیا قاضی اپنے علم کی روشنی میں فیصلہ کر سکتا ہے یا نہیں

۔ (۶۴۱۲)۔ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((إِنَّکُمْ تَخْتَصِمُوْنَ اِلَیَّ (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: اِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ) لَعَلَّ بَعْضَکُمْ اَلْحَنُ بِحُجَّتِہِ مِنْ بَعْضٍ وَاِنَّمَا أَقْضِیْ لَہُ بِمَا یَقُوْلُ،فَمَنْ قَضَیْتُ لَہُ بِشَیْئٍ مِنْ حَقِّ أَخِیْہِ بِقَوْلِہِ، فَاِنَّمَا أَقْطَعُ لَہُ قِطْعَۃً مِنَ النَّارِ، فَـلَا یَاْخُذْھَا۔)) (مسند احمد: ۲۶۱۸۹)

۔ زوجۂ رسول سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں ایک بشر ہوں اور تم میرے پاس اپنے مقدمات لے کر آتے ہو، اس لیے ممکن ہے کہ تم میں سے کوئی دوسروں کی بہ نسبت دلائل کے نشیب و فراز سے زیادہ واقف ہے اور میں تو اس کے بیان کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا، لہذ ا اگر میں کسی کے حق میں اس کے بھائی کے حق کا فیصلہ کر دوں تو وہ اس کو نہ لے، کیونکہ ایسی صورت میں میں اسے آگ کا ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں گا۔
Haidth Number: 6412
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۱۲) تخریج: أخرجہ البخاری: ۲۶۸۰، ۷۱۶۹، ومسلم: ۱۷۱۳ (انظر: ۲۵۶۷۰)

Wazahat

فوائد:… حاکم نے گواہوں اور دلیلوں کی روشنی میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ حاکم کے فیصلے کا حرام کو حلال کرنے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، یعنی اگر وہ کسی چیز کا غیر مستحق آدمی کے حق میں فیصلہ کر دیتا ہے تو اس فیصلے سے وہ چیز اس آدمی کے لیے حلال نہیں ہو جائے گی، جیسا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے، بلکہ وہ حرام ہی رہے گی۔