Blog
Books
Search Hadith

چہرے اور ہاتھوں کے بعد کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کے جواز اور وضو میں ترتیب کے حکم کا بیان

۔ (۶۴۷)۔عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِیکَرِبَ الْکِنْدِیِّ ؓ قَالَ: أُتِیَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَـلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَیْہِ ثَلَاثًا ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِہِ وَأُذُنَیْہِ ظَاہِرَہُمَا وَبَاطِنَہُمَا وَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلَاثًا۔ (مسند أحمد: ۱۷۳۲۰)

سیدنا مقدام بن معدیکربؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس وضو کا پانی لایا گیا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے اس طرح وضو کیا کہ آپ نے تین دفعہ دونوں ہتھیلیاں دھوئیں، تین بار چہرہ دھویا، تین تین مرتبہ بازو دھوئے اور پھر تین تین بار کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا اور اپنے سر کا اور کانوں کے ظاہری اور باطنی حصوں کا مسح کیا اور پھر تین تین بار دونوں پاؤں دھوئے۔
Haidth Number: 647
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۷) تخریج: قال الالبانی: صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۱۲۱(انظر: ۱۷۱۸۸)

Wazahat

فوائد:… معلوم ہو رہا ہے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ بازو دھونے کے بعد کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا۔ نبیٔ کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کا عام طریقۂ وضو اسی ترتیب والا ہے، جو عام اور مشہور احادیث میں مذکور ہے اور اسی طرح ہی وضو کرنا چاہیے، لیکن درج بالا روایت سے معلوم ہوا کہ اس معروف ترتیب کے بغیر بھی وضو کرنا ثابت ہے، اس لیے یہ بھی ٹھیک ہے، نتیجہ یہ ہے کہ وضو میں ترتیب کا لحاظ رکھنا مستحب ہے، ضروری نہیں۔