Blog
Books
Search Hadith

مسلمان کا خون کو جائز قرار دینے والے امور کا بیان

۔ (۶۴۶۵) عَنْ اَبِیْ سَوَّارٍ الْقَاضِیِّیَقُوْلُ عَنْ اَبِیْ بَرْزَۃَ الْأَسْلَمِیِّ قَالَ: أَغْلَظَ رَجُلٌ إِلٰی اَبِیْ بَکْرٍ الصِّدِّیْقِ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: فَقَالَ أَبُوْ بَرْزَۃَ: أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَہَ؟ قَالَ: فَانْتَہَرَہُ وَقَالَ: مَا ھِیَ لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد:۵۴)

۔ سیدنا ابو برزہ اسلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ بڑے سخت لہجے میں بات کی، سیدنا ابوبرزہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: کیا میں اس کی گردن نہ اڑا دوں۔ لیکن سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد یہ چیز کسی کے لیے جائز نہیں ہے۔
Haidth Number: 6465
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۶۵) تخریج: اسنادہ صحیح۔ أخرجہ ابوداود: ۴۳۶۳، والنسائی: ۷/۱۰۸(انظر: ۵۴)

Wazahat

فوائد:… اس موقوف حدیث کا پس منظر یہ ہے: عَنْ أَبِی بَرْزَۃَ، قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ أَبِی بَکْرٍ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُ، فَتَغَیَّظَ عَلٰی رَجُلٍ، فَاشْتَدَّ عَلَیْہِ، فَقُلْتُ: تَأْذَنُ لِییَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللَّہِ! أَضْرِبُ عُنُقَہُ؟ قَالَ: فَأَذْہَبَتْ کَلِمَتِی غَضَبَہُ، فَقَامَ، فَدَخَلَ، فَأَرْسَلَ إِلَیَّ، فَقَالَ: مَا الَّذِی قُلْتَ آنِفًا؟ قُلْتُ: اِئْذَنْ لِی أَضْرِبُ عُنُقَہُ، قَالَ: أَکُنْتَ فَاعِلًا لَوْ أَمَرْتُکَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَا وَاللَّہِ، مَا کَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: ہَذَا لَفْظُ یَزِیدَ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: أَیْ لَمْ یَکُنْ لِأَبِی بَکْرٍ أَنْ یَقْتُلَ رَجُلًا إِلَّا بِإِحْدَی الثَّلَاثِ الَّتِی قَالَہَا رَسُولُ اللَّہV: ((کُفْرٌ بَعْدَ إِیمَانٍ، أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَیْرَ نَفْسٍ۔)) وَکَانَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَقْتُلَ۔ سیدنا ابو برزہ b سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں سیدنا ابو بکر bکے پاس تھا، ان کو ایک شخص پر غصہ آیا، اس نے جواباً سخت جملے کہے، میں نے کہا: اے خلیفۂ رسول! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ میں اس کو قتل کر دوں؟ میری اس بات سے سیدنا ابوبکر b کا غصہ تھم گیا اور وہ کھڑے ہو کر گھر چلے گئے، پھر مجھے بلا بھیجا اور کہا: تو نے ابھی کیا کہا تھا؟ میں نے کہا: جی میں نے کہا تھا کہ آپ مجھے اجازت دیں، میں اس کی گردن اڑا دیتا ہوں، انھوں نے کہا: اگر میں تجھے حکم دے دیتا تو کیا تو نے ایسا کر دینا تھا؟ میں نے کہا: جی ہاں، انھوں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! محمد a کے بعد یہ حق کسی کو حاصل نہیں ہے۔ امام احمد بن حنبل نے اس جملے کا مفہوم بیان کرتے ہوئے کہا: یعنی سیدنا ابو بکر b کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی کو قتل کرے ، ماسوائے ان تین صورتوں کے، جو رسول اللہ a نے بیان کی ہیں، آپ a نے فرمایا: ’’ایمان کے بعد کفر، شادی کے بعد زنا اور کسی نفس کے بغیر کسی جان کو ناحق قتل کرنا۔‘‘ یہ حق صرف نبی کریمa کا تھا کہ آپ a ایسے شخص کو قتل کر سکتے تھے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ a کی شانِ اقدس میں گستاخی کی سزا قتل ہے۔