Blog
Books
Search Hadith

نفس کی حفاظت کرنے اوراسے ہلاکت سے بچانے کے واجب ہونے کا بیان

۔ (۶۴۷۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مَرَّ بِجِدَارٍ أَوْ حَائِطٍ مَائِلٍ فَأَسْرَعَ الْمَشْیَ فَقِیْلَ لَہُ، فَقَالَ: ((اِنِّیْ أَکْرَہُ مَوْتَ الْفَوَاتِ۔)) (مسند احمد: ۸۶۵۱)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک ایسی دیوار کے پاس سے گزرے جو ایک جانب جھکی ہوئی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وہاں سے تیزی سے گزر گئے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس جلدی کی وجہ دریافت کی گئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں اچانک موت کو ناپسند کرتا ہوں۔
Haidth Number: 6479
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۷۹) تخریج: اسنادہ ضعیف جدا، ابراہیم بن اسحاق المدنی ضعفہ غیر واحد من الائمۃ، وقال البخاری: منکر الحدیث، وقال الدارقطنی: متروک۔ أخرجہ ابویعلی: ۶۶۱۲(انظر: ۸۶۶۶)

Wazahat

فوائد:… بظاہر تو کہا جا سکتا ہے کہ اچانک موت اللہ تعالی کے غضب کی نشانی ہے، کیونکہ اس طرح سے توبہ تائب ہونے کا موقع نہیں ملتا اور آدمی بیماری کی وجہ ملنے والی بلندیٔ درجات سے محروم ہو جاتا ہے، لیکن چونکہ مؤمن ہر وقت موت کی تیاری میں ہوتا ہے، اس لیے اچانک موت اس کے لیے غضب ِ الہی کا باعث نہیں ہوتی، درج ذیل روایت پر غور کریں: سیدنا عبید اللہ بن خالد سے مروی ہے کہ رسول اللہa نے فرمایا: ((مَوْتُ الْفُجَاء َۃ أَخْذَۃُ الْأَسَفِ۔)) رَوَاہُ أَبُو دَاوُدَ وَزَادَ الْبَیْہَقِیُّ فِی شُعَبِ الْإِیمَانِ وَرَزِینٌ فِی کِتَابِہِ: ((أَخْذَۃُ الْأَسِفِ لِلْکَافِرِ وَرَحْمَۃٌ لِلْمُؤمنِ۔))… ’’اچانک موت ناراضی کی پکڑ ہے۔‘‘ (ابوداود: ۳۱۱۰) امام بیہقی نے ’’شعب الایمان‘‘ میں اور رزین نے اپنی کتاب میں اس روایت کو زیادہ الفاظ کے ساتھ یوں بیان کیا ہے: ’’اچانک کافر کے لیے ناراضی کی پکڑ ہے، لیکن مؤمن کے لیے رحمت ہے۔‘‘ (قال الالبانی فی المشکوۃ: صحیح) ہاںیہ الگ بات ہے کہ ایسے اسباب سے مکمل گریز کرنا چاہیے، جو اچانک موت کا واضح طور پر سبب بن سکتے ہوں۔