Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کے ابواب کہ کون سے حیوان قتل کرنا جائز ہیں اور کون سے ناجائز فاسق حیوانات کو قتل کرنے کے حکم کا بیان

۔ (۶۴۸۵)۔ عَنْ اَبِیْ عُبَیْدَۃَ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ: کُنَّا جُلُوْ سًا فِیْ مَسْجِدِ الْخَیْفِ لَیْلَۃَ عَرَفَۃَ الَّتِیْ قَبْلَ یَوْمِ عَرَفَۃَ إِذْ سَمِعْنَا حِسَّ الْحَیَّۃِ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اقْتُلُوْا۔))، قَالَ: فَقُمْنَا فَدَخَلَتْ شَقَّ جُحْرٍ، فَأُتِیَ بِسَعَفَۃٍ فَأُضْرِمَ فِیْہَا نَارًا وَأَخَذْنَا عُوْدًا فَقَلَعْنَا عَنْہَا بَعْضَ الْجُحْرِ فَلَمْ نَجِدْھَا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعُوْھَا وَقَاھَا اللّٰہُ شَرَّکُمْ کَمَا وَقَاکُمْ شَرَّھَا۔)) (مسند احمد: ۳۶۴۹)

۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ عرفہ کے دن سے پہلے والی رات کو مسجد ِ خیف میں بیٹھے ہوئے تھے، اچانک ہم نے سانپ کی حرکت محسوس کی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے مار ڈالو۔ ہم اسے مارنے کے لئے کھڑے ہوئے تو وہ ایک پتھر کی دراڑ میں گھس گیا، پس کھجوروں کی شاخیں لائی گئیں اور اس میں آ گ جلائی گئی، پھر ہم نے ایک لکڑی لی اور پتھر کو اس کی جگہ سے کچھ ہٹایا، لیکن وہ سانپ نہ مل سکا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب اسے چھوڑدو، اللہ نے اس کو تمہارے شر سے اور تمہیں اس کے شر سے بچا لیا ہے۔
Haidth Number: 6485
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۸۵) تخریج: أخرجہ البخاری: ۱۸۳۰،، ۴۹۳۱، ۴۹۳۴، ومسلم: ۲۲۳۴، ۲۲۳۵(انظر: )

Wazahat

فوائد:… سانپ کو مارنا شرعی حکم ہے، لیکن سانپ کے لیےیہ کسی شرّ سے کم نہیں ہے کہ اس کو مار دیا جائے، اس لیے آپ a نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے سانپ کو تمہارے شرّ سے محفوظ کر لیا ہے۔ ممکن ہے کہ آگ جلانے کا مقصد یہ ہو کہ سانپ باہر نکل آئے گا، بہرحال آگ سے عذاب دینا ممنوع ہے۔