Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کے ابواب کہ کون سے حیوان قتل کرنا جائز ہیں اور کون سے ناجائز فاسق حیوانات کو قتل کرنے کے حکم کا بیان

۔ (۶۴۸۸) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ تَرَکَ الْحَیَّاتِ مَخَافَۃَ طَلْبِہِنَّ فَلَیْسَ مِنَّا، مَا سَالَمْنَاھُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاھُنَّ۔)) (مسند احمد: ۲۰۳۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے سانپ کی انتقامی کاروائی سے ڈرتے ہوئے اس کو چھوڑا، وہ ہم میں سے نہیں ہے، جب سے ہماری ان سے لڑائی ہوئی ہے، اس وقت سے ہم نے ان کوئی صلح نہیں کی۔
Haidth Number: 6488
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۴۸۷) تخریج: انظر الحدیث السابق

Wazahat

فوائد:… انسان اور سانپ، دونوں جبلی اور فطرتی طور پر ایک دوسرے کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں، اسی عداوت کو اس حدیث میںبیان کیا جا رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ آدمg اور سانپ کے ما بین اس دشمنی کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب ابلیس کو جنت کے دربانوں نے آدمg کے پاس پہنچنے سے روکا تو سانپ نے اس کو جنت میں داخل کیا تھا، پھر اس نے آدم اور حواm کو ممنوعہ درخت کا پھل کھانے پر آمادہ کیا اور اس طرح ان کو جنت سے نکالنے میں کامیاب ہو گیا۔ سانپ کی انتقامی کاروائی سے ڈرنا محض توہم پرستی ہے، دورِ جاہلیت میں کہا جاتا تھا کہ سانپ کو قتل نہ کرو، وگرنہ اس کا خاوند یا بیوی انتقام لینے کے لیے قتل کرنے والے کو ڈسے گی۔ پاکستان کے بعض علاقوں میں ابھی تک اس قسم کی وہمی باتیں پائی جاتی ہیں، مثلًا ایک مخصوص سانپ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے پیچھے سات سانپ آتے ہیں۔ نبی کریمa کا مقصد یہ ہے کہ سانپوں میں اس قسم کا کوئی سلسلہ نہیں پایا جاتا، لہذا ان کو قتل کرنے کی ہی کوشش کرنی چاہیے۔