Blog
Books
Search Hadith

کتوں کو قتل کرنے اور انہیں پالنے کا بیان کتوں کو قتل کرنے کے حکم اور اس کے سبب کا بیان

۔ (۶۵۰۸)۔ عَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا قَالَتْ: وَاعَدَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جِبْرِیْلُ فِیْ سَاعَۃٍ أَنْ یَأْتِیَہُ فِیْہَا فَرَاثَ عَلَیْہِ أَنْ یَأْتِیَہُ فِیْہَا فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَوَجَدَہُ بِالْبَابِ قَائِمًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنِّی انْتَظَرْتُکَ لِمِیْعَادِکَ۔ فَقَالَ: إِنَّ فِی الْبَیْتِ کَلْبًا وَلَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا صُوْرَۃٌ۔)) وَکَانَ تَحْتَ سَرِیْرِ عَائِشَۃَ جِرْوُ کَلْبٍ فَأَمَرَ بِہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَمَرَ بِالْکِلَابِ حِیْنَ أَصْبَحَ فَقُتِلَتْ۔ (مسند احمد: ۲۵۶۱۳)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ایک مقررہ وقت میں آنے کا وعدہ کیا، پھر انہوں نے تاخیر کر دی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر نکلے تو جبریل علیہ السلام باہر دروازے پر کھڑے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: میں توآپ کے وعدے کے مطابق آپ کا انتظار کرتا رہا، سیدنا جبریل علیہ السلام نے کہا: گھر میں ایک کتا ہے اور جس گھر میں کتا اورتصویر ہوں،ہم اس میں داخل نہیںہوتے۔ دراصل سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی چار پائی کے نیچے کتے کا ایک پلا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو باہر نکالنے کا حکم دیا، پس اس کو نکال دیا گیا، اور پھر جب صبح ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دے دیا اور ان کو قتل کیا جانے لگا۔
Haidth Number: 6508
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۵۰۸) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۱۰۴ دون امر قتل الکلاب، وامرہV بقتل الکلاب ورد من حدیث میمونۃ عند مسلم (انظر: ۲۵۱۰۰)

Wazahat

فوائد:… اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جہاں تصویر اور کتا ہو اس گھر میں فرشتہ نہیں آتا، آج مسلمانوں کے گھروں میں ان دونوں چیزوں کی بھرمار ہے۔ حفاظت، شکار وغیرہ کی ضرورت کے تحت کتا رکھنا اس سے مستثنیٰ ہیں۔ شاید اسی وجہ سے آج گھروں سے برکت ورحمت ختم ہوتی جارہی ہے۔ رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے، وگرنہ کاتب، محافظ اور موت کے فرشتے تو ہر گھر میں جاتے ہیں۔ تصویر سے مراد ذی روح چیز کی تصویر ہے، خواہ وہ آدمی کی ہو یا حیوان کی، اس سے وہ تصویریں مستثنی ہیں، جو ناگزیر مقاصد کے لیے ہوں اور جن کے بغیر کوئی چارۂ کار نہ ہو، مثلا پاسپورٹ، شناختی کارڈ، لائسنس وغیرہ کے لیے، لیکن بہتر یہ ہے کہ ان کو بھی محفوظ یا بند جگہ میں رکھا جائے اور آویزاں نہ کیا جائے۔