Blog
Books
Search Hadith

اس چیز کا بیان کہ اِس رخصت کے بعد کون سے کتے پالنا جائز ہیں اور کون سے ناجائز

۔ (۶۵۱۹)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَنْ أَمْسَکَ کَلْبًا فَاِنَّہُ یُنْقَصُ مِنْ عَمَلِہِ کُلَّ یَوْمٍ قِیْرَاطٌ، اِلَّا کَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِیَۃٍ۔)) (مسند احمد: ۱۰۱۱۹)

۔ سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے کتا پالا، روزانہ اس کے عمل میں سے ایک قیراط کی کمی ہو جاتی ہے، الّا یہ کہ وہ کتا کھیتی اور مویشیوں کی حفاظت کے لئے ہو۔
Haidth Number: 6519
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۵۱۹) تخریج: أخرجہ مسلم: ۱۵۷۵(انظر: ۱۰۱۱۵)

Wazahat

فوائد:… کھیتی اور جانوروںکی حفاظت کے لیے اور شکار کرنے کی خاطر کتا رکھا جا سکتا ہے، اسی طرح اشد ضرورت کی بنا پر گھر کی رکھوالی کے لیے بھی اس کی اجازت ہو سکتی ہے، جس نے مذکورہ صورتوں کے علاوہ کتا رکھا تو وہ شخص خسارے میں ہے، اس کے نیک اعمال سے روزانہ ایک قیراط وزن کم کر دیا جائے گا۔ اگلی حدیث میں دو قیراط کا ذکر ہے۔ قیراط کا اطلاق دو طرح کے وزن پر ہوتا ہے: (۱) معمولی وزن پر اور وہ اس طرح کہ ایک دینار بیس قیراط کا ہوتا ہے اور دینار ساڑھے چار ماشے (یعنی: ۳۷۴.۴گرام) کا ہوتا ہے، گویا ایک قیراط کا وزن تقریباً (۲۲۰) ملی گرام بنتا ہے۔ (۲) غیر معمولی وزن پر، رسول اللہ a نے مخصوص احادیث میں قیراط کو احد پہاڑ کے برابر قرار دیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس باب کی احادیث میں قیراط سے مراد کیا ہے؟ تو اس کی بابت اہل علم کی آراء مختلف ہیں، بعض نے معمولی وزن مراد لیا اور بعض نے غیر معمولی۔ درج ذیل دو نکات کی وجہ سے اس مقام پر مطلق قیراط کو معمولی مراد لینا چاہیے: (۱) اللہ تعالی کا فضل و کرم اور رحمت و مغفرت بڑی وسیع ہے، بلکہ اس کے غصے اور سزا سے زیادہ ہے، اس لیے اس کا تقاضا یہ ہے کہ کم نیکیاں کاٹی جائیں۔ (۲) شریعت ِ مطہرہ کا مزاج نرمی ہے، نہ سختی اور نرمی معمولی قیراط مراد لینے میںہے۔