Blog
Books
Search Hadith

جس گھر میں کتا یا تصویر ہو، اس میں فرشتوں کے داخل نہ ہونے کا بیان

۔ (۶۵۲۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ مَیْمُوْنَۃَ قَالَتْ: أَصْبَحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَاثِرًا فَقِیْلَ لَہُ: مَا لَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ! أَصْبَحْتَ خَاثِرًا؟ قَالَ: ((وَعَدَنِیْ جِبْرِیْلُ أَنْ یَلْقَانِی فَلَمْیَلْقَنِیْ، وَمَا أَخْلَفَنِیْ۔)) فَلَمْ یَأْتِہِ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ وَلَا الثَّانِیَۃَ وَلَا الثَّالِثَۃَ، ثُمَّ اتَّہَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَرْوَ کَلْبٍ کَانَ تَحْتَ نَضَدِنَا فَأَمَرَبِہِ فَأُخْرِجَ ثُمَّ أَخَذَ مَائً فَرَشَّ مَکَانَہُ فَجَائَ جِبْرِیْلُ فَقَالَ: ((وَعَدْتَّنِیْ فَلَمْ أَرَکَ۔)) قَالَ: إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَیْتًا فِیْہِ کَلْبٌ وَلَا صُوْرَۃٌ، فَأَمَرَ یَوْمَئِذٍ بِقَتْلِ الْکِلَابِ، قَالَ: حَتّٰی کَانَ یُسْتَأْذَنُ فِیْ کَلْبِ الْحَائِطِ الصَّغِیْرِ فَیَأْمُرُ بِہِ أَنْ یُقْتَلَ۔ (مسند احمد: ۲۷۳۳۶)

۔ سیدہ میمونہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ ایک صبح کو یوں لگ رہا تھا کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طبیعت بوجھل ہے، کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آج آپ کی طبیعت بوجھل کیوں ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دراصل جبریل علیہ السلام نے مجھے ملنے کا وعدہ کیا تھا، اب نہ وہ مجھے ملے ہیں اور نہ انھوں نے کبھی وعدہ خلافی کی ہے۔ بہرحال جبریل علیہ السلام اس رات کو نہ آئے اور اگلی دو راتوں کو بھی تشریف نہ لائے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتے کے ایک پلے کو اس کا سبب قرار دیا، وہ ہماری ایک چارپائی کے نیچے پڑا تھا، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو نکالنے کا حکم دیا اور پانی لے کر اس جگہ پر چھڑکا، اتنے میں جبریل علیہ السلام آگئے۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے فرمایا: آپ نے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا، لیکن پھر آئے نہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں کتا اورتصویر ہو۔ اس دن سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتوں کوقتل کرنے کا حکم دے دیا، (اور اس معاملے میں اتنی سختی برتی گئی کہ) جب چھوٹے باغ کے کتے کے بارے میں اجازت طلب کی جاتی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کو بھی قتل کرنے کا حکم دیتے۔
Haidth Number: 6524
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۵۲۴) تخریج: أخرجہ مسلم: ۲۱۰۵(انظر: ۲۶۸۰۰)

Wazahat

فوائد:… ’’نَضَد‘‘ ایسی چارپائی کو کہتے ہیں، جس پر تہہ بہ تہہ کپڑے رکھے گئے ہوں۔ صحیح مسلم میں ہے کہ آپa نے چھوٹے باغ کے کتے کو قتل کرنے کا حکم دیتے اور بڑے باغ کے کتے کو چھوڑ دیتے۔ بڑے اور چھوٹے باغ کا فرق اس لیے ہے کہ چھوٹے باغ کی ھفاظت اتنی مشکل نہیں۔ ہاں بڑے باغ کو سب اطراف سے محفوظ کرنا کتے کی مدد سے قدرے آسان ہے۔ (عبداللہ رفیق)