Blog
Books
Search Hadith

قصاص کے ابواب قتل عمد پر قصاص کے ثابت ہونے اور اس کے مستحق کو قصاص اور دیت میں اختیار دینے کا بیان

۔ (۶۵۴۶)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖأَنَّرَسُوْلَاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((مَنْ قَتَلَ مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلٰی أَوْلِیَائِ الْقَتِیْلِ فَاِنْ شَائُ وْا قَتَلُوْہُ، وَإِنْ شَائُ وْا أَخَذُوْا الدِّیَۃَ وَھِیَ ثَلَاثُوْنَ حِقَّۃً وَثَلَاثُوْنَ جَذَعَۃً وَأَرْبَعُوْنَ خَلِفَۃً وَذَالِکَ عَقْلُ الْعَمْدِ وَمَا صَالَحُوْا عَلَیْہِ فَہُوَ لَھُمْ وَذَالِکَ تَشْدِیْدُ الْعَقْلِ))(مسند احمد:۶۷۱۷)

۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس نے قصداً قتل کیا، اسے مقتول کے لواحقین کے حوالے کر دیاجائے گا، اگر وہ چاہیں تو اس کو قتل کردیں، چاہیں تو دیت لے لیں، جس کی تفصیلیہ ہے: تیس حِقّے، تیس جذعے اور چالیس گابھن اونٹنیاں،یہقتل عمد کی دیت ہے، نیز وہ جس چیز پر صلح کرلیں، وہ ان کی ہو گی،یہ سخت ترین دیت ہے۔
Haidth Number: 6546
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۵۴۶) تخریج: اسنادہ حسن۔ أخرجہ الترمذی: ۱۳۸۷، وابن ماجہ: ۲۶۲۶(انظر: ۶۷۱۷)

Wazahat

فوائد:… حِقّہ: وہ اونٹنی جو چوتھے سال میں داخل ہوچکی ہو، جذعہ: وہ اونٹنی جو پانچویں سال میں داخل ہو چکی ہو، خَلِفَہ: حاملہ اونٹنی کو کہتے ہیں۔ اس حدیث ِ مبارکہ میں قتل عمد کی دیت بیان کی گئی ہے۔ ’’نیز وہ جس چیز پر صلح کرلیں‘‘ اس سے مراد مذکورہ دیت کے علاوہ کوئی چیز ہو سکتی ہے، یعنی جب مظلوم قصاص ہی کا مطالبہ کر ر ہا ہو تو اس کو اس کی دیت سے زیادہ دے دلا کر اس کو راضی کیا جا سکتا ہے، اسی طرح دیت کی ادائیگی کا وقت اور مقام بھی اس میںشامل ہیں، دونوں فریق ان امور کے پابند ہوں گے۔ مسلمان کے خون کا اندازہ لگائیںکہ اگر اولیائے مقتول قصاص معاف کر کے دیت لینے پر راضی ہو جائیں تو ان کو (۱۰۰) اونٹ دیئے جائیں اور وہ بھی عام اونٹ نہیں ہیں، بلکہ تیس حِقّے، تیس جذعے اور چالیس گابھن اونٹنیاں ہیں۔ کاش ہم بھی اسلام کی وجہ سے مسلمان کے وجود کی معرفت حاصل کر لیتے۔