Blog
Books
Search Hadith

حکمرانوں سے قصاص لیے جانے کا بیان، الا یہ کہ مستحق صلح کر لے یا معاف کر دے

۔ (۶۵۶۱)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: بَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقْسِمُ شَیْئًا أَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَلَبَّ عَلَیْہِ فَطَعَنَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِعُرْجُوْنٍ کَانَ مَعَہُ فَجُرِحَ بِوَجْہٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((تَعَالَ فَاسْتَقِدْ۔)) قَالَ: قَدْ عَفَوْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!۔ (مسند احمد: ۱۱۲۴۷)

۔ سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مال تقسیم کر رہے تھے، ایک آدمی آگے بڑھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آ گیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس کھجور کی ایک ٹہنی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو وہ مار دی، جس سے اس کا چہر ہ زخمی ہو گا، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آگے آ اور مجھ سے قصاص لے لے۔ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو معاف کر دیا ہے۔
Haidth Number: 6561
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۵۶۱) تخریج: حدیث حسن لغیرہ۔ أخرجہ ابوداود: ۴۵۳۶، والنسائی: ۸/۳۲ (انظر: ۱۱۲۲۹)

Wazahat

فوائد:… معلوم ہوا کوئی فرد قصاص کے قانون سے مستثنی نہیں ہے، اگر سید الانبیاء کییہ صورتحال ہے تو اوروں کا اندازہ از خود ہو جانا چاہیے۔