Blog
Books
Search Hadith

دانت توڑنے کے قصاص کا بیان

۔ (۶۵۶۸)۔ (وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ اُخْتَ الرُّبَیِّعِ أُمَّ حَارِثَۃَ جَرَحَتْ إِنْسَانًا فَاخْتَصَمُوْا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((الْقِصَاصُ،الْقِصَاصُ۔)) فَقَالَتْ أَمُ الرُّبَیِّعِ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیُقْتَصُّ مِنْ فُلَانَۃَ، لَا وَاللّٰہِ! لَا یُقْتَصُّ مِنْہَا أَبَدًا، قَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((سُبْحَانَ اللّٰہِ! یَا أُمَّ رُبَیِّعٍ، کِتَابُ اللّٰہِ۔)) قَالَتْ: لَا وَاللّٰہِ! لَا یُقْتَصُّ مِنْہَا أَبَدًا، قَالَ: فَمَا زَالَتْ حَتّٰی قَبِلُوْا مِنْہَا الدِّیَۃَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اِنَّ مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَی اللّٰہِ لَأَبَرَّہُ۔)) (مسند احمد: ۱۴۰۷۳)

۔ (دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ربیع کی بہن ام حارثہ نے ایک انسان کو زخمی کر دیا، وہ جھگڑا لے کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس پہنچے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قصاص ہوگا، قصاص۔)) لیکن ام ربیع نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا فلاںعورت سے قصاص لیا جائے گا، نہیں، اللہ کی قسم! اس سے کبھی بھی قصاص نہیں لیا جائے گا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ ! اے ام ربیع! اللہ تعالیٰ کی کتاب کا مسئلہ ہے۔ لیکن ام ربیع نے پھر کہا: نہیں، میں کہہ رہی ہوں کہ اللہ کی قسم ہے اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا، وہ یہ کہتی رہیں،یہاں تک کہ وہ لوگ دیت قبول کرنے پر رضا مند ہوگئے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ پر قسم اٹھادیں تو وہ اس کی قسم پوری کر دیتا ہے۔
Haidth Number: 6568
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۵۶۸) تخریج: انظر الحدیث بالطریق الاول

Wazahat

فوائد:… ان دو احادیث میں جو مسئلہ پیش کیا گیا ہے، اس میں قصاص ہی ہے، آپa نے بھی قصاص کا ہی مطالبہ کیا، حقیقت میں اس باب میں قسم اٹھانا مفید نہیں ہوتا، سارا اختیار مظلوم کے ہاتھ میں ہوتا ہے، وہ قصاص لے، یا دیت لے، یا معاف کر دے، لیکن جب ان صحابہ نے قسم اٹھا لی تو اللہ تعالی نے ان کا لحاظ کیا اور متأثرہ لوگوں نے قصاص کا مطالبہ چھوڑ دیا اور دیت لینے پر راضی ہو گئے۔ پہلی سند کے مطابق ربیع بنت نضر نے دانت توڑا اور دوسری سندکے مطابق یہ کام ربیع کی بہن ام حارثہ نے کیا، امام نوویk کی رائے یہ ہے کہ یہ دو الگ الگ واقعات ہیں، دوسری رائے یہ ہے کہ یہ ایک ہی واقعہ ہے اور ام حارثہ، ربیع بنت نضر کی ہی کنیت ہے، نہ کہ اس کی بہن کی۔ دوسرا شکال یہ ہے کہ ایک روایت میں دانت نہ توڑنے کی قسم سیدنا انس بن نضر b نے کھائی تھی اور دوسری روایت میں ہے کہ یہ قسم سیدہ ام ربیعc نے کھائی تھی، اس کا حل یہ ہے کہ دونوں نے ہی قسم اٹھا لی تھی، دو روایتوں میں علیحدہ علیحدہ ذکر کیا گیا۔