Blog
Books
Search Hadith

زخم کے درست ہونے سے پہلے قصاص لینے کی ممانعت کا بیان

۔ (۶۵۷۳)۔عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖقَالَ: قَضٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ رَجُلٍ طَعَنَ رَجُلًا بِقَرْنٍ فِی رِجْلِہِ فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَقِدْنِیْ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((لَاتَعْجَلْ حَتّٰییَبْرَأَ جُرْحُکَ۔)) قَالَ: فَأَبَی الرَّجُلُ اِلَّا أَنْ یَسْتَقِیْدَ فَأَقَادَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْہُ، قَالَ: فَعَرِجَ الْمُسَتَقِیْدُ وَبَرَأَ الْمُسْتَقَادُ مِنْہُ، فَأَتَی الْمُسْتَقِیْدُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! عَرِجْتُ وَبَرَأَ صَاحِبِیْ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((أَ لَمْ آمُرْکَ أَنْ لَّا تَسْتَقِیْدَ حَتّٰییَبْرَأَ جُرْحُکَ فَعَصَیْتَنِیْ فَاَبْعَدَکَ اللّٰہُ وَبَطَلَ جُرْحُکَ۔)) ثُمَّ أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ الرَّجُلِ الَّذِیْ عَرِجَ ((مَنْ کَانَ بِہِ جُرْحٌ أَنْ لَّا یَسْتَقِیْدَ حَتّٰی تَبْرَأَ جِرَاحَتُہُ، فَاِذَا بَرِئَتْ جِرَاحَتُہُ اسْتَقَادَ۔)) (مسند احمد: ۷۰۳۴)

۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کو سینگ مار کر اس کے پائوں کو زخمی کر دیا، زخمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے اس سے قصاص دلوائیں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جلدی نہ کر، یہاں تک کہ تیرا زخم ٹھیک ہو جائے۔ لیکن جب اس آدمی نے قصاص لینے پر ہی اصرار کیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کو قصاص دلوا دیا، لیکن اس کے بعد قصاص لینے والا لنگڑا ہوگیا اور جس سے قصاص لیا گیا تھا وہ صحت مند ہوگیا، اب وہ قصاص لینے والا پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول!میں لنگڑا ہو گیا ہوں اور میرے متعلقہ آدمی صحت یاب ہو گیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: کیا میں نے تجھے حکم نہیں دیا تھا کہ اپنے زخم کے درست ہونے تک قصاص نہ لے، لیکن تو نے میری نافرمانی کی، پس اللہ تعالی نے تجھے شفا سے محروم کر دیا اور تیرا زخم رائیگاں ہو گیا۔ پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لنگڑا ہو جانے والے اس آدمی کے واقعہ کے بعد یہ حکم دیا ہے کہ جس کو کوئی زخم لگ جائے، وہ اس وقت تک قصا ص نہ لے، جب تک اس کا زخم درست نہ ہوجائے، جب اس کا زخم درست ہو جائے تو تب وہ قصاص لے۔
Haidth Number: 6573
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۵۷۳) تخریج: اسنادہ ضعیف، ابن اسحاق مدلس، وقد عنعن۔ أخرجہ البیھقی: ۸/ ۶۷، والدارقطنی: ۳/۸۸(انظر: ۷۰۳۴)

Wazahat

فوائد:… ملا علی قاری نے اس حکم کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ زخموں میں انجام کو دیکھا جاتا ہے، نہ ان کی حالیہ صورتحال کو، کیونکہ ممکن ہے کہ وہ زخم جان لیوا ثابت ہو جائے۔ بہرحال یہ روایت ضعیف ہے۔(مرقاۃ المفاتیح)