Blog
Books
Search Hadith

دیت کے ابواب نفس، اعضاء اور اعضاء کی منفعتوں کی دیت کا جامع تذکرہ اور اس میں قتل خطا، قتل عمد اور قتل شبہ عمد کا بیان

۔ (۶۵۸۲)۔ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: سَمِعْتُ زَیَادَ بْنَ ضُمَیْرَۃَ بْنِ سَعْدٍ السُّلَبِیَّیُحَدِّثُ عُرْوَۃَ بْنَ الزُّبَیْرِ قَالَ: حَدَّثَنِیْ اَبِیْ وَجَدِّیْ وَکَانَا قَدْ شَہِدَا حُنَیْنًا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، قَالَا: صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الظُّہْرَ، ثُمَّ جَلَسَ إِلٰی ظِلِّ شَجَرَۃٍ فَقَامَ إِلَیْہِ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ وَعُیَیْنَۃُ بْنُ حِصْنِ بْنِ بَدْرٍ یَطْلُبُ بِدَمِ الْأَشْجَعِیِّ عَامِرِ بْنِ الْأَضْبَطِ وَھُوَ یَؤْمَئِذٍ سَیِّدُ قَیْسٍ، وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ یَدْفَعُ عَنْ مُحَلِّمِ بْنِ جَثَامَۃَ لِخِنْدِفٍ (وَفِیْ لَفْظٍ: بِمَکَانِہِ مِنْ خِنْدِفٍ) فَاخْتَصَمَا بَیْنَیَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَسَمِعْنَا رَسُوْلَ اللّٰہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلُ: ((تَأْخُذُوْنَ الدِّیَۃَ خَمْسِیْنَ فِی سَفَرِنَا ھٰذَا وَخَمْسِیْنَ إِذَا رَجَعْنَا۔)) قَالَ: یَقُوْلُ عُیَیْنَۃُ: وَاللّٰہِ، یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَا أَدَعُہُ حَتَّی أُذِیْقَ نِسَائَہُ مِنَ الْحُزْنِ مَا ذَاقَ نِسَائِیْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((بَلْ تَأْخُذُوْنَ الدِّیَۃَ۔)) فَأَبٰی عُیَیْنَۃُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ لَیْثٍیُقَالُ لَہُ مُکَیْتِلٌ رَجُلٌ قَصِیْرٌ مَجْمُوْع،ٌ فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! مَا وَجَدْتُ لِھٰذَا الْقَتِیْلِشَبِیْہًا فِیْ غُرَّۃِ الْاِسْلَامِ اِلَّا کَغَنَمٍ وَرَدَتْ فَرُمِیَ أَوَّلُھَا فَنَفَرَ آخِرُھَا، اسْنُنِ الْیَوْمَ وَغَیِِّرْ غَدًا، قَالَ: فَرَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَہُ ثُمَّ قَالَ: ((بَلْ تَقْبَلُوْنَ الدِّیَۃَ فِیْ سَفَرِنَا ھٰذَا خَمْسِیْنَ وَخَمْسِیْنَ إِذَا رَجَعْنَا۔)) فَلَمْ یَزَلْ بِالْقَوْمِ حَتّٰی قَبِلُوْا الدِّیَۃَ، فَلَمَّا قَبِلُوْا الدِّیَۃَ، قَالَ: قَالُوْا: اَیْنَ صَاحِبُکُمْ یَسْتَغْفِرُ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، فَقَامَ رَجُلٌ آدَمُ طَوِیْلٌ ضَرَبَ عَلَیْہِ حُلَّۃً کَأَنْ تَہَیَّأَ لِلْقَتْلِ حَتّٰی جَلَسَ بَیْنَیَدَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَلَمَّا جَلَسَ، قَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((مَا اسْمُکَ؟)) قَالَ: اَنَا مُحَلِّمُ بْنُ جَثَّامَۃَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((اَللّٰھُمَّ لَا تَغْفِرْ لِمُحَلِّمٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَقَامَ مِنْ بَیْنَیَدَیْہِ وَھُوَ یَتَلَقّٰی دَمْعَہُ بِفَضْلِ رِدَائِہِ، فَأَمَّا نَحْنُ بَیْنَنَا فَنَقُوْلُ: قَدِ اسْتَغْفَرَ لَہُ وَلٰکِنَّہُ أَظْہَرَ مَا اَظْہَرَ لِیَدَعَ النَّاسُ بَعْضُہُمْ مِنْ بَعْضٍ۔ (مسند احمد: ۲۱۳۹۶)

۔ سیدنا عروہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ روایت کرتے ہیں کہ میرے باپ اور میرے دادا، جو کہ جنگ حنین میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حاضر تھے، کہتے ہیں: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں نماز ظہر پڑھائی اور ایک درخت کے سائے میں تشریف لے گئے، اقرع بن حابس آپ کے سامنے کھڑے ہوئے، وہ اور عینیہ بن حصن بن بدر دونوں قیس قبیلہ کے سردار عامر بن اضبط اشجعی کے خون کا مطالبہ کرنے لگے، اقرع بن حابس خندف کی وجہ سے محلم بن جثامہ کا دفاع کر رہا تھا، یہ دونوں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے مقدمہ لے کر پیش ہوئے، ہم نے سنا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم پچاس اونٹ اب دوران سفر لے لو اور پچاس واپس جا کر لے لینا۔ عینیہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم میں اسے نہیں چھوڑوں گا حتیٰ کہ اس کی عورتوں کو وہ غم نہ پہنچائوں، جو اس نے ہماری عورتوں کو پہنچایا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دیت لے لو۔ مگر عینیہ نے انکار کر دیا، لیث قبیلہ کا مکیتل نامی ایک آدمی کھڑا ہوا،وہ چھوٹے قد کا آدمی تھا اور مختلف ہتھیاروں سے مسلح تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ! اسلام کی ابتداء میں اس جیسا مقتول آپ کو نہ ملا ہوگا، مگر بکریوں کی مانند جو پانی کے گھاٹ پر وارد ہوں، ان سے پہلے بکریوں پر تیر پھینکا جائے تو آخر والی بھی بھاگنے لگتی ہیں،( یعنی ہم قصاص لیں گے، چھوڑیں گے نہیں) آج طریقہ جاری کیجیے، کل کلاں اسے بدل لینا،یعنی آج تو قصاص کے حکم پر عمل ہوگا، اس کے بعد رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دعاء کے لیے ہاتھ اٹھا لیے آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ ایسا کرو کہ دیت قبول کر لیں، پچاس اونٹ اب لے لو اور پچاس واپسی پر۔ آپ انہیں نر م کرتے رہے، یہاں تک کہ وہ لوگ دیت قبول کرنے پر رضا مند ہوگئے، جب انہوں نے دیت قبول کر لی تو کہنے لگے: وہ تمہارا قاتل کہاں ہے، تاکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے لیے استغفار کردیں، پس گندمی رنگ کا دراز قد آدمی کھڑا ہو، اس نے پوشاک پہنی ہوئی تھی، ایسے لگ رہا تھا کہ وہ قتل کے لیے تیار ہو رہا ہے، جب وہ رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے آ کر بیٹھ گیا، آپ نے پوچھا: تمہارا نام کیا ہے؟ اس نے کہا: میں محلم بن جثامہ ہوں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے میرے اللہ! محلم کو معاف نہ کر۔ آپ نے تین مرتبہ یہ بد دعا کی، وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سامنے سے کھڑا کر چلنے لگا اور وہ اپنی چادر کے ایک کنارے سے اپنے آنسو صاف کر رہا تھا، ہم نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے لیے استغفار ہی کیا تھا، بس ان الفاظ کا اظہار کیا کہ لوگ ایک دوسرے کو چھوڑ دیں۔
Haidth Number: 6582
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

Not Available

Takhreej

(۶۵۸۲) تخریج: اسنادہ ضعیف لجھالۃ زیاد بن ضمیرہ۔ أخرجہ ابوداود:۴۵۰۳، وابن ماجہ: ۲۶۲۵(انظر: ۲۱۰۸۱)

Wazahat

Not Available